اسلام آباد

پاکستان افغان جنگ میں قربانی کا بکرا نہیں بنے گا ، وزیردفاع

اسلام آباد: سلام آباد: وزیردفاع خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ امریکا افغانستان میں ناکام ہوتا نظر آ رہا ہے اور اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے لیکن ہم افغان جنگ میں قربانی کا بکرانہیں بنیں گے جب کہ ہم کسی کی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ بھارت کا رویہ ناقابل برداشت ہے، لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ معمول بن چکی ہے جب کہ بھارت نے ایل او سی پر 1300 سے زائد مرتبہ خلاف ورزی کی جو قابل مذمت ہے، بھارتی بلااشتعال فائرنگ سے 52 پاکستانی شہید اور 75 زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج بے ہیمانہ تشدد میں ملوث ہے، آج بھی لائن آف کنٹرول پر 4 پاکستانی فوجی جوان شہید ہوئےوزیردفاع کا کہنا تھا کہ بھارت کی موجودہ حکومت نے حالات خراب کیے، بھارت میں ہر کوئی پاکستان کے خلاف بات کرتا ہے جب کہ بھارت کے آرمی چیف کے بیانات سے ان کی ذہنیت واضح ہوتی ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی کے جاسوس کلبھوشن کی گرفتاری نے بھارت کے پاکستان کے خلاف عزائم کو بے نقاب کردیا، امریکا پاکستان سے کہتا ہے کہ بھارت خطرہ نہیں۔خرم دستگیر نے کہا کہ امریکا افغانستان میں ناکام ہوتا نظر آ رہا ہے اور اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے لیکن پاکستان افغان جنگ میں قربانی کا بکرانہیں بنے گا، 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا کئی دہائیوں سے بوجھ برداشت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آدھا افغانستان دہشت گردوں کی آماجگاہ ہے، افغانستان کا 43 فیصد حصہ آج بھی افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں، افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑیں گے اور ہم کسی کی دھمکی سے ڈرنے والے نہیں۔وزیردفاع کا کہنا تھا کہ ایک امریکی تجزیہ نگار نے بھی لکھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں سرد مہری اسامہ کی پاکستان میں ہلاکت کے بعد نہیں بلکہ ٹرمپ کے بیانات کے بعد آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور ملک میں دہشت گردی کے خلاف بڑے بڑے آپریشن شروع کیے اور قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا اور اس جنگ میں بے شمارجانی ومالی نقصان اٹھایا لیکن یہ ہماری جنگ ہے جسے آخر تک لڑیں گے۔خرم دستگیر نے کہا کہ ہماری حکومت نے سفارتی سطح پر کام کیا، روس سے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں اور روس کے ساتھ دفاعی مشترکہ مشقوں کے ساتھ ساتھ دفاعی سامان کی خریداری بھی ہوئی جب کہ آرمی چیف کے دورہ ایران میں تعلقات کی بہتری پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے اور خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ نہیں چاہتا، ہم کم از کم دفاعی صلاحیت برقرار رکھیں گے جب کہ قوم دفاع کی بھرپورصلاحیت رکھتی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close