ہمارے لئے پارلیمنٹ ہی سپریم ادارہ ہے، چیف جسٹس پاکستان
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم پارلیمنٹ کی عزت کرتے ہیں اور کوئی کچھ بھی کہے لیکن ہمارے لئے پارلیمنٹ ہی سپریم ادارہ ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے کٹاس راج مندرازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، متعلقہ انتظامیہ کی جانب سے کٹاس راج تالاب کو آٹھ فٹ سے زیادہ بھرنے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تالاب کو مسلسل بھرا رہنا چاہیے، سکھ اور عیسائی برادری کے مسائل بھی حل کریں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم پارلیمنٹ کی عزت کرتے ہیں، کوئی کچھ بھی کہے لیکن ہمارے لئے پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے۔
عدالت نے سماعت کے دوران متروکہ وقف املاک کے چیئرمین صدیق الفاروق کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صدیق الفاروق کوہر پیشی پر حاضری کا کہا تھا لیکن وہ کیوں نہیں آئے، کہیں میرے ہاتھوں چیئرمین کو کچھ ہو نہ جائے، خدا کا واسطہ ہے متروکہ وقف املاک نقصان نہ کرے، کیوں نا عدالت متروکہ وقف املاک کا انتظام سنبھال لے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہاں پربیٹھ کرآنکھیں کھلی رکھنا پڑتی ہیں، سیاسی اقرباپروری کاخاتمہ کریں گے، جہاں ادارے کچھ نہیں کریں گے ہم کریں گے، پھر دائرہ اختیار سے تجاوز کا شکوہ نہ کیاجائے، چکوال سے سارا لائم اسٹون بھارت بھیجا جارہاہے، کٹاس راج مندر میں شری ہنومان کی مورتیاں نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے متروکہ وقف املاک کی جائیدادوں اور آمدنی کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تفصیلات نہ آئیں توپھرصدیق الفاروق کوچلے جاناچاہیے، اس عہدے بیٹھے ہر شخص کوقانونی چیزیں بھی دیکھناہوتی ہیں لیکن پارٹی سیکرٹریٹ میں اخبارات اکٹھے کرنے والے کواہم عہدے پرلگادیاگیا، صدیق الفاروق کی اہلیت 30سالہ سیاسی خدمات ہیں، آئندہ سماعت پرصدیق الفاروق سے قانونی نقطے پر پیراگراف لکھواؤں گا۔ کیس کی آئندہ سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کردی گئی۔