اسحاق ڈار کیخلاف نیب ریفرنس کی سماعت آخری مرحلے میں داخل
اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیخلاف نیب ریفرنس کی سماعت آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور مزید گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کرا دیے ہیں۔ پاکستان ویوز کے مطابق آمدن سے زائد غیرقانونی اثاثے بنانے کے ریفرنس میں اسحاق ڈار کیخلاف گواہی دینے کا عمل آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔
نیب کی طرف سے جمع کرائی گئی 28 گواہوں کی فہرست میں سے 18 کا بیان قلمبند ہوچکا ہے جبکہ عدالت نے 8 گواہوں کو بیان قلمبند کرانے کیلئے آج طلب کر رکھا ہے جن میں سے اب تک 3 گواہوں کے بیان قلمبند کرلیے گئے ہیں۔ اس طرح آج 26 گواہوں کے بیان ریکارڈ ہوجائیں گے اور صرف دو گواہ رہ جائیں گے جن میں نیب کے تفتیشی افسر اور پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا شامل ہیں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب مقدمے کی سماعت کی۔ عدالت میں استغاثہ کے 3 گواہ پیش ہوئے جن کے بیان قلمبند کر لئے گئے۔ گواہوں میں اقبال حسن، عمر دراز گوندل اور نیب کے افسر شکیل انجم ناگرا شامل ہیں۔
شکیل انجم نے بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ حاصل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کو 10 اور 15 اگست کو دو خطوط لکھے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کو لکھے گئے خطوط کی کاپیاں عدالت میں پیش کیں تو جج محمد بشیر نے پوچھا کہ کیا ان خطوط کی اصل کاپیاں آپ کے پاس موجود ہیں؟۔ گواہ شکیل انجم ناگرہ نے جواب دیا کہ ’جی نہیں اصل سپریم کورٹ میں ہیں، سپریم کورٹ نے والیم ایک سے نو تک تین کاپیاں جبکہ والیم دس کی چار کاپیاں دیں‘۔
استغاثہ کے دوسرے گواہ اقبال حسن نے بتایا کہ بینکنگ ایکسپرٹ ظفر اقبال کا بیان میری موجودگی میں قلمبند کیا گیا، تفتیشی افسر کی ہدایت پر طلبی سمن لے کر اسحاق ڈار کی گلبرگ والی رہائشگاہ پر پہنچا تو وہاں موجود پولیس کانسٹیبل نے بتایا کہ اسحاق ڈار اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں اور کبھی کبھار یہاں آتے ہیں، تعمیل نہ ہونے پر سمن واپس تفتیشی افسر کے حوالے کر دئیے۔
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاناما لیکس کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد غیر قانونی اثاثے بنانے کا مقدمہ درج کیا تھا اور عدالت نے نیب کو 6 ماہ میں اس کیس کا فیصلہ سنانے کا حکم بھی دیا ہے، جب کہ مقدمات سے مسلسل غیر حاضری پر اسحاق ڈار کو مفرور اور اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔