اسلام آباد آئی ایٹ امام بارگاہ پر حملے میں ملوث ملزمان گرفتار
اسلام آباد: آن لائن نیوز ایجنسی نے بڑا دعویٰ کیا ہے کہ حساس اداروں نے آئی ایٹ امام بارگاہ پر حملے کے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے، ملزمان نے دوران تفتیش قتل بچیوں کے اغوا، ڈکیتی سمیت سنگین نوعیت کی وارداتوں کا انکشاف کیا ہے۔ نیوز ایجنسی نے باوثوق ذرائع سے خبر دی ہے کہ گرفتار ملزمان کی گرفتاری کو تاحال خفیہ رکھا گیا ہے اور اسلام آباد کی ایک ٹیم آئندہ دو روز میں ملزمان سے تفتیش کیلئے لاہور جائے گی۔ ملزمان کا پنجاب اور اسلام آباد میں ایک وسیع نیٹ ورک ہے، اس وسیع نیٹ ورک کی کڑیاں ڈاکٹر شاہد مسعود کے انکشافات سے ملتی جلتی ہے، ملزمان کو انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی )، سی آئی ڈی اسلام آباد اور سابق آئی جی سپیشل برانچ اسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈ الیاس کہ آئی ٹی کے حوالے سے مہارت بھی رکھتے ہیں پر مشتمل ٹیم نے حساس اداروں کے تعاون سے گرفتار کیا ہے۔
آن لائن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پنجاب میں اس منظم نیٹ ورک کے پیچھے سیاسی شخصیات کے ساتھ پڑوسی ممالک کی انٹیلی جنس کا بھی ہاتھ ہے جس کا مقصد پاکستان میں فرقہ واریت پر فسادات برپا کرنا تھا، آن لائن نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نیٹ ورک میں ملوث ملزمان کے ابتدائی تفتیش میں اسلام آباد سے ڈپٹی سپرٹینڈنٹ نادرا کی بچی کو اغواء کرنے کے واقعہ سے اسلام آباد میں قتل ڈکیتی اور دوران ڈکٹی ریپ کے حوالے سے انکشافات کرتے ہوئے متعدد وارداتوں کا بھی اعتراف کیا ہے، اس نیٹ ورک میں موجود کچھ جرائم پیشہ افراد کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان سے بھی ہے اور ملزمان وفاقی دارالحکومت میں واردات کے بعد پنجاب میں واردات کرتے اور پھر سندھ اور دیگر صوبوں کو نشانہ بناتے ہوئے بلوچستان، کے پی کے کے سرحدی علاقوں سے افغانستان بھاگ جاتے تھے۔
اس نیٹ ورک میں کچھ ایسے افغان باشندے بھی ملوث ہیں جن کو تھانہ سبزی منڈی اسلام آباد کے عقب میں واقع کچی بستی کو مسمار کئے جانے کے بعد اس نیٹ ورک کی جانب سے باغی بنانے کیلئے ان کو افغانستان بھیجا گیا اور وہ وہاں سے ٹریننگ کے بعد واپس آئے اور گرفتار کرلئے گئے۔ واضح رہے کہ ستائیس نومبر دو ہزار سترہ کی شام اسلام آباد کے تھانہ آئی نائن کی حدود میں واقع سیکٹر آئی ایٹ میں فائرنگ کرکے موٹر سائیکل سوار فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے، اس واقعہ میں دو افراد شہید ہوگئے تھے جبکہ کئی زخمی ہوئے تھے۔ آن لائن کے مطابق، پولیس کے ذمہ دار افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آئی ایٹ امام بارگاہ واقع کے بعد ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ حملہ آوروں کا تعلق کسی اہل سنت جماعت سے نہیں ہے، شیعہ سنی فسادات پھیلانے کیلئے امریکہ سے آئے ہوئے وکیل کو نشانہ بناکر راولپنڈی راجہ بازار واقعہ کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی۔
پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش میں ملزمان کی جانب سے حملے میں استعمال کئے گئے ہتھیاروں کے استعمال نے تفتیش کاروں کا رخ تبدیل کیا کیونکہ ماضی میں شیعہ سنی فسادات پھیلانے والوں کی جانب سے ایسے ہتھیار کبھی استعمال نہیں کئے گئے، پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایٹ واقعہ میں انٹیلی جنس بیورو کا اہلکار بھی جان کی بازی ہار گیا لیکن اس میں پلاننگ کے تحت امریکہ سے اپنی بیٹی کے گھر آنے والے وکیل سیدین زیدی کو نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ اہم کیس کی پیروی کر رہے تھے۔ اسلام آباد میں آئی ایٹ واقعہ کے ملزمان کی گرفتاری اور حوالگی کے حوالے سے حال ہی میں انسپکٹر جنرل آف پولیس سلطان اعظم تیموری کی جانب سے بات کرنے سے گریز کیا گیا۔ بعد ازاں سی آئی اے ہوم سائیڈ یونٹ کے انچارج انسپکٹر ملک عبدالرحمان جو کہ آئی ایٹ واقعہ کے مقدمہ نمبر 391 کی تفتیش کر رہے ہیں اور ان کو انسداد دہشتگردی کی دفعات شامل کئے جانے کی وجہ سے سی آئی ڈی کی معاونت بھی حاصل تھی نے آن لائن کے استفسار پر موقف اختیار کیا کہ ایسی اطلاعات ان کے پاس نہیں ہیں۔