نقیب اللہ قتل کیس، سپریم کورٹ کا آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی کو پولیس کیساتھ تعاون کا حکم
اسلام آباد: نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار کی گرفتاری میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی، سپریم کورٹ میں آئی جی نے آخری پوزیشن اسلام آباد کی بتا دی، سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی کو پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کے میڈیا پر بیانات پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ جن لوگوں کیلئے کام کیا، ممکن ہے وہ راؤ انوار کی زندگی کو خطرات درپیش ہوجائیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نقیب اللہ محسود کیس کی سماعت کی، ڈی جی سول ایوی ایشن نے نجی طیاروں کے بیان حلفی سے متعلق رپورٹ دیتے ہوئے عدالت کو بتایاکہ راؤ انوار کے نجی طیاروں سے بیرون ملک جانے کی کوئی اطلاع نہیں ملی، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس کارروائی سے متعلق عدالت کو اگاہ کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مقدمہ پولیس کی جانب سے درج ہونے پر سوال اٹھتے ہیں، دوسرا مقدمہ بھی درج کیا جاسکتاہے، راؤ انوار کی بیرون ملک روانگی کو ایک خاتون نے روکا، سندھ پولیس کیا کر رہی ہے؟۔ آئی جی کی کمال کی نگرانی تھی کہ راؤانوار اسلام آباد ائیرپورٹ سے پکڑا گیا۔
آئی جی سندھ نے بتایاکہ راؤانوار کی آخری پوزیشن ڈھوک پراچہ ترنول اسلام آباد کی ہے اوراس کے پاس دبئی کا اقامہ بھی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ راو انوار جن لوگوں کے کہنے کام کرتے رہے ممکن ہے وہ اس کی زندگی کیلئے خظرہ بن جائیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ راؤ انوار عدالت کی حفاظت میں آنے کے قابل بھی نہ رہے، اس لیے کہتے ہیں راؤ انوار عدالت کی حفاظت میں آجائے۔
دوران سماعت نقیب کے والد کا خط بھی عدالت میں پڑھ کرسنایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ فاٹاوالوں کا غم خوشی مشترک ہیں۔ ریاست نے نقیب اللہ سے جینے کا حق چھینا ہے اب پوری ریاست کی ذمہ داری بن چکی ہے، پولیس اور انتظامیہ کے تحفظ کیلئے تیار ہیں، سیاسی دباؤ کو بھول جائیں، سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی کو پولیس سے مکمل تعاون کرنے، گواہوں کے تحفظ اور میڈیا پر راؤانوار کے بیانات پر مکمل پابندی کا حکم دیا۔ کیس کی سماعت 13 فروری تک ملتوی کردی گئی۔