سینیٹر رحمان ملک کا و زیرِداخلہ احسن اقبال کو خط
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی رہنماء سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے وزیرِداخلہ احسن اقبال کو انقلاب محسود، ساؤتھ وزیرستان ، فرنگی راج سے امریکی سامراج تک نامی طالبان کی کتاب پر خط لکھا ہے جسے پریس کانفرنس میں پبلک کیا گیا اور حکومت سے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے سینیٹر رحمان ملک کی طرف سے لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ انقلاب محسود، ساؤتھ وزیرستان – فرنگی راج سے امریکی سامراج تک میں انکشافات کے تحت محترمہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا جائے۔
پہلی بار طالبان قیادت نے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی قتل کی ذمہ داری باقاعدہ طور پر قبول کی ہے۔ کتاب کے مصنف ابو منصور مفتی نور ولی کو پاکستان لایا جائے اور انکیخلاف تفتیش کی جائے۔ کتاب میں سنگین جرائم، قتل و غارت و دھشتگردی کی سینکڑوں واقعات کا ذکر کیا گیا ہے۔خط میں مز ید لکھا گیا ہے کہ کتاب میں سینکڑوں دھشتگردانہ واقعات و دھشتگردوں کے نام بیان ہیں جن پر تفتیش ضروری ہے۔
کتاب نے القاعدہ اور طالبان کے درمیان محترمہ کے قتل کیلئے گٹھ جوڑ کو ثابت کیا ہے۔ کتاب میں کارساز واقعہ کے متعلق اہم انکشافات کئے گئے ہیں جو تفتیش میں مدد گار ثابت ہونگے۔ زندہ بچ کر نکلنے ولا خودکش اکرام اللہ زندہ ہے اور افغانستان کے صوبہ پکتیا میں روپوش ہے۔ سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھاکہ حکومت صدر اشرف غنی سے درخواست کرے کہ ابو منصور و اکرام اللہ کو پاکستان کے حوالے کرے۔
ایف آئی اے کے جی آئی ٹی نے بھی بیت اللہ محسود و حواریوں کو محترمہ قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ ایف آئی اے کے تفتیش کے مطابق بھی خودکش حملہ آور بلال او اکرام اللہ تھے۔ کتاب میں لکھا ہے کہ بلال اور اکرام اللہ کو شہید بینظیر بھٹو کو قتل کرنے کیلئے بھیجا گیا تھا۔ کتاب میں لکھا ہے کہ طالبان محترمہ کو وطن واپسی پر قتل کرنے کا فیصلہ کر چکے تھے۔
کتاب میں لکھا ہے کہ طالبان کو محترمہ بینظیر بھٹو سے خطرہ تھا۔سینیٹر رحمان ملک نے مزید کہا کہ سانحہ کارساز کیلئے بیت اللہ محسود نے دو خودکش محسن مسعود و رحمت اللہ محسود کو بھیجے تھے۔ دونوں خودکش مولوی عظمت اللہ کے تربیتی کیمپ سے تعلق رکھتے تھے۔ کتاب میں کہا ہے کہ طالبان کو محترمہ بینظیر بھٹو کو مشرف حکومت کی طرف سے ناقص سیکورٹی کا علم تھا۔
ایف آئی اے نے بھی اپنی تفتیش میں مشرف حکومت کی طرف سے محترمہ کی ناقص سیکورٹی کا معاملہ اٹھایا ہے۔ طالبان نے کہا کہ مشرف حکومت کی طرف سے ناقص سیکورٹی انتظامات کا فائدہ انھوں نے اٹھایا۔ طالبان نے لکھا ہے کہ ناقص سیکورٹی کیوجہ سے لیاقت باغ کا حملہ کامیاب رہا۔ معقول شواہد و اعتراف جرم کے باوجود حسنین گل، رفاقت حسین، رشید ترابی، شیر زمان اور اعتزاز شاہ کو بری کردیا گیا۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ طالبان نے مزاکرات کے دوران حسنین گل، رفاقت حسین اور رشید ترابی کی رہائی کا مطالبہ حکومت پاکستان سے کیا تھا۔ طالبان کے مزاکرات کے دوران رہائی کے مطالبہ سے ان دھشتگردوں کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مقدمے میں 9 سال 8 ماہ اور 3 دن لگے مگر قاتلوں کو سزا نہیں بلکہ رہائی دی گئی۔ حکومت انٹرپول سے اکرام اللہ اور ابو منصور کے ریڈنوٹس جاری کرنے کا فوری مطالبہ کرے۔
ایف آئی آئے کتاب پر تحقیقات کرکے اور بتائے کہ کتاب کہاں سے پبلیش ہوئی ہے۔ حکومت ابو منصور و اکرام اللہ کو فوری طور پر پاکستان لائے تاکہ تفتیش کا دائرہ وسیع ہو۔ سینیٹر رحمان ملک کتاب پر تفتیش نہ صرف محترمہ بینظیر بھٹو قتل کیس بلکہ دھشتگردی کیخلاف جنگ میں فائدہ پہنچائے گی۔