پارٹی صدر کیس، نوازشریف فریق نہ بھی بنے تو بھی کارروائی جاری رکھیں گے،سپریم کورٹ
اسلام آباد: نااہل اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی پارٹی صدارت کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہے کہ نواز شریف خود فریق نہیں بنے بعد میں حصہ بنے تو کارروائی نئے سرے سے شروع نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے پارٹی صدر بننے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی، اس موقع پر جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہمیں یہ بتائیں کہ پارٹی صدر بننا آئین سے متصادم کس طرح سے ہے، جس پر شیخ رشید کے وکیل فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے پر پارٹی سربراہ رکن اسمبلی کو نااہل کر سکتا ہے، آرٹیکل 63 اے کے تحت پارٹی سربراہ پارلیمانی سیاست اور وزیر اعظم کے انتخاب و قانون سازی پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ پارلیمانی سیاست میں پارٹی سربراہ کا بڑا کردار ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کے مطابق آئندہ کے وزیراعظم کا انتخاب بھی پارٹی صدر کرے گا، جس کے پاس بہت زیادہ اختیارات ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ جو شخص غیر امین اور غیر ایماندار ہے وہ امین اور ایماندار اراکین کو کنٹرول کرے گا، ایک طرح سے پارٹی سربراہ کنگ میکر ہوگا۔ فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ یہ قانون سازی آئین اور عدالتی فیصلے کے خلاف ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ دیکھنا ہوگا کن بنیادوں پر قانون کالعدم ہو سکتا ہے، فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو عدالت نے نااہل قرار دیا، نواز شریف کو عدالت نے غیر صادق اور غیر امین قرار دیا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ صادق کا لفظ آپ کدھر سے لے آئے، صادق کا لفظ تو میرے نبی کے لیے ہے، لفظ ایماندار ہے جب کہ غالباً اس قانون سازی سے نااہلی کو ختم کرنا تھا، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا کوئی قانون سازی آئینی قدغن پر بالاتر ہو سکتی ہے، فروغ نسیم نے کہا کہ نوازشریف کی نظر ثانی عدالت مسترد کر چکی ہے، غالباً یکم اکتوبر کو صدر مملکت نے قانون کی منظوری دی جب کہ پارلیمنٹ کی قانون سازی کے ساتھ (ن) لیگ کے آئین کی ترمیم بھی کی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ نواز شریف خود دفاع نہیں کرناچاہتے، قانون کے مروجہ اصولوں کے مطابق کسی بھی وقت کارروائی میں شامل ہو سکتے ہیں، ان کے کارروائی کاحصہ بننے پر کارروائی دوبارہ شروع نہیں ہوگی۔