اسلام آباد

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سات ارب کی غریبوں میں تقسیم میں بد عنوانی سامنے آگئی

اسلام آباد: پاکستان پوسٹ کے افسران بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریبوں میں ایک ارب کے فنڈز کی تقسیم میں مالی بدعنوانی کے مرتکب ٹھہرائے گئے ہیں۔فنڈز تقسیم کرنے کی بجائے افسران نے اپنے اکاؤنٹس میں ڈیپازٹ کرا رکھے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بی آئی ایس پی کے 6 ارب 36 کروڑ کے فنًڈز کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر بدعنوانیاں سامنے آئی ہیں۔ پاکستان پوسٹ نے بین الاقوامی میل کی ترسیل کیلئے 337 ملین روپے کے کنٹریکٹ نجی کمپنیوں سے معاہدے کر رکھے ہیں ان معاہدوں میں قانون کی دھجیاں بکھیر کر من پسند کمپنیوں کو نوازا گیا ہے ۔

آڈٹ حکام نے جب ریکارڈ طلب کیا تو بتایا گیا کہ ریکارڈ تو ضائع کردیا گیا ہے۔ پاکستان پوسٹ نے وزیراعظم کے فلڈ ریلیف کے فنڈ ز میں 86 لاکھ روپے کا غبن کیا ہے۔ یہ فنڈز متعلقہ سیلاب متاثرین تک پہنچانے کی بجائے پوسٹ کے افسران آپس میں غبن کر لیتے تھے۔ افسران نے پوسٹل سٹیشنری کی پرنٹنگ میں 80 لاکھ کا انکم ٹیکس قومی خزانہ میں جمع کرانے کی بجائے کرپشن کی نظر کردیا گیا ہے۔ پوسٹ آفس کے افسران نے ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹ پر ودہولڈنگ کا 97 لاکھ کا فائدہ دے کر قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ پوسٹل کی کمرشل جائیداد بورے والا کمرشل پلازہ‘ NIB بینک کو دی گئی عمارت‘ کمرشل دکانوں کو سرکاری ریٹ سے 25 فیصد کم پر کرایہ پر دے رکھی ہیں

جس سے قومی خزانہ کو 18 ملین کا نقصان پہنچایا ہے۔ اسلحہ لائسنس کی تجدید کے تحت اکٹھا ہونے والے 4 کروڑ روپے بھی غبن کرلئے گئے ہیں یہ رقم سرکاری محکموں سے وصول کرنے کی زحمت ہی نہیں کی گئی ۔ پاکستان پوسٹل فاؤنڈیشن نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر ساڑھے پانچ کرور روپے کی ہیرا پھیری کی ہے۔ جبکہ پوسٹل لائف انشورنس کو دیے گئے قرضے میں 16 کروڑ کی مالی بدعنوانی سامنے آئی۔

چیف کنٹرول سٹمپ کراچی نے مختلف اداروں سے 18 کروڑ روپے کی رقم ریکور کرنے میں ناکام ہوئے ہیں ان اداروں کو ادھار کی بنا پر مختلف کاغذات چھاپ کر دیئے گئے تھے رپورٹ کے مطابق پوسٹ آفس میں مختلف سطح پر سرکاری خزانہ میں جمع کرائے گئے فنڈز اور کنسولیڈیٹ فنڈ میں 3 ارب روپے کا فرق آیا ہے۔ آڈٹ حکام نے جب 3 ارب روپے خزانہ میں جمع کرانے کا ریکارڈ طلب کیا تو متعلقہ افسران نے ریکارڈ دینے سے انکار کر رکھا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close