سپریم کورٹ نے میمو گیٹ کیس میں حسین حقانی کے ریڈ وارنٹ جاری کردیئے
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے میمو گیٹ کیس میں امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ سپریم کورٹ میں میمو گیٹ کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ حسین حقانی چھ سال قبل عدالت کو واپس آنے کی یقین دہانی کرا کر بیرون ملک روانہ ہوئے تھے تاہم اس کے بعد سے وہ وطن واپس نہیں لوٹے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اگر حسین حقانی حساس مقدمے میں عدالت کو وطن واپس آنے کی یقین دہانی کر کے چلے گئے تھے اور پھر کسی سماعت میں حاضر نہیں ہوئے تو یہ توہین عدالت ہے اور ان کے خلاف توہین عدالت کے تحت بھی کارروائی کی جا سکتی ہے، اس لیے ایف آئی اے حسین حقانی کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کرے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حسین حقانی جو اس وقت امریکا میں مقیم ہیں، کی وطن واپس لانے کے لیے ایف آئی اے انٹر پول سے بھی مدد لے سکتی ہے جس کے لیے وزارت داخلہ کی رضامندی اور معاونت سے ایف آئی اے انٹرپول سے رابطہ کر کے حسین حقانی کے ریڈ وارنٹ جاری کروا سکتی ہے جس کے بعد حسین حقانی کی گرفتاری اور وطن واپسی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ حسین حقانی کی گرفتاری کے لیے کارروائی شروع کردی گئی ہے جس کے تحت ان کے ریڈ وارنٹ کے لیے انٹرپول کو خط لکھ دیا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے حسین حقانی کی وطن واپسی کے لیے ہر قسم کے اقدامات اُٹھانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک حساس مقدمے میں مطلوب تھے اور ایک اہم منصب پر بھی فائز تھے ایسے شخص کی یقین دہانی پر یقین کر کے امریکا جانے کی اجازت دی تھی لیکن کئی سال بیت جانے کے باوجود وہ واپس نہیں آئے جس پر ان کے خلاف توہین عدالت کے تحت بھی کارروائی ہونی چاہیئے۔ عدالت نے اپے عبوری حکم نامے میں قرار دیا کہ حسین حقانی نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی لہذا ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ 2011 میں امریکا نے ایبٹ آباد میں ایک گھر پر حملہ کرکے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو قتل کردیا تھا، جس کے بعد اس وقت امریکا میں مقرر پاکستان کے سفیر حسین حقانی کی جانب سے امریکی تاجر منصور اعجاز کی وساطت سے امریکی حکام کو مبینہ طور پر ایک خط بھیجا گیا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ آپریشن کے بعد پاکستان میں فوجی بغاوت کا خطرہ ہے اس لئے امریکا پاکستان میں برسراقتدار جمہوری حکومت کی مدد کرے۔ میمو کے مندرجات سامنے آنے کے بعد نواز شریف سمیت کئی افراد نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ 2012 کے بعد سے یہ کیس زیر التوا تھا۔