عمران خان اور طاہرالقادری کے وارنٹ گرفتاری جاری
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اُنھیں 20 جون کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
منگل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سہیل اکرام نے سب ڈویژنل پولیس افسر سیکرٹریٹ سرکل کو حکم دیا ہے کہ وہ عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں۔
عدالت نے ان ملزموں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اس مقدمے کی پیروی کے لیے عدالت میں پیش نہ ہونے پر جاری کیے۔
عمران خان اور طاہر القادری سمیت دونوں جماعتوں کے متعدد کارکنوں پر الزام ہے کہ اُنھوں نے یکم ستمبر سنہ 2014 میں دھرنوں کے دوران کے دوران حملہ کرکے اس وقت کے اسلام آباد کے ایس ایس پی آپریشنز عمصت اللہ جونیجو سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کو زخمی کردیا تھا۔
اس مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت اور اقدام قتل کے علاوہ دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی تھیں۔ اس سے پہلے انسداد دہشت گردی کی عدالت اس مقدمے میں عدالت میں پیش نہ ہونے ہر اشتہاری قرار دے چکی ہے۔
عمران خان نے اس مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کروانے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ جب اُنھوں نے کوئی جرم سرزد کیا ہی نہیں تو پھر وہ ضمانت کیوں کروائیں
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو متعدد مقدمات میں اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پاکستان میں ہی موجود ہیں جبکہ ملزم طاہرالقادری کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں اور وہ کبھی کبھار پاکستان آتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بعض مصلحتوں کے تحت ان دونوں ملزمان کو گرفتار کرنے کا رسک نہیں لیتے۔