بیمار اسحاق ڈار سینیٹ کیلئے تندرست کیسے،؟ بیماری سسٹم میں ہے۔
کیا یہ قوم اسی کے لائق ہے جو اس کے ساتھ ہو رہا ہے۔ آئے دن کرپٹ سیاستدانوں کیلئے قانون ایسے راستے بناتا نظر آتا ہے کہ عقل حیران رہ جاتی ہے۔ پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار ملک سے بیماری کے نام پر فرار ہیں ۔ عدالت میں پیشی کیلئے کئی بار نئے نئے میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیے جاتے رہے۔ اسحاق ڈار کے کرپشن کے کیس کے علاوہ کئی ماہ سے ملک کے وزیر خزانہ کے بغیر چلنے پر کسی ادارے کو کوئی فکر نہیں اور نہ ہی عدالت کو سوموٹو ایکشن لینے کا خیال آیا ۔ایک ایسا شخص جو وزیر خزانہ کے فرائض سر انجام دینے کے قابل نہیں اورخود ہی کئی بار عدالت کو اپنے میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کر کے یہ ثابت کرتارہا کہ میں پاکستان کیلئے سفر کرنے کے قابل نہیں اوراپنے ہی ملک میں آ کر عدالت کے سامنے پیش ہو نے سے قاصر ہوں، اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل نہیں ۔ اب عدالت میڈیکل سرٹیفکیٹ کے ذریعے سند یافتہ بیمار ، لاچار، سفر کرنے سے معذور اسحاق ڈار کو سینٹ کا الیکشن لڑنے کی اجازت دے رہی ہے۔اسحاق ڈار کو سینٹ کے الیکشن لڑنے کی اجازت دینے سے پہلے عدالت کو کم از کم اتنا تو کرنا چاہیے تھا کہ اسحاق ڈار کو ایک ایسا میڈیکل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتی جس سے یہ ثابت ہوتا کہ وہ آئندہ چند دنوں یا مہینوں میں میڈیکلی فٹ ہو جائیں گے۔ کیا پاکستان کے ایک سپریم ایوان کیلئے منتخب ہونے والے افراد کیلئے میڈیکلی فٹ ہونا ضروری نہیں ؟۔ عوام کیلئے تو قانون ہے ایک معمولی ملازمت کیلئے میڈیکل سرٹیفیکٹ کے ذریعے اپنے آپ کو تندرست ثابت کرنا ضروری ہوتا ہے ۔ جبکہ حکمران اپنے آپ کو بیمار اور لاچار ثابت کر چکے ہیں مگر قانون کہتا ہے کہ آپ بستر مرگ پر ہیں تو کیا ہوا آپ پاکستان کی قسمت بنانے والے ادارے کیلئے منتخب کیے جاتے ہیں۔
معزز عدالت کے اس فیصلے کو قانون کی شقوں کی پابندی کہیں یا قانون کا دوہرا معیار ، اس کے بارے میں جو کچھ بھی کہہ دیں لیکن یہ عوام کے ساتھ بھیانک مذاق ضرور ہے۔ ویسے عوام کو اس بات سے کوئی غرض بھی نہیں کہ کون منتخب ہوتا ہے یا کون نہیں ، کیونکہ پاکستانی عوام اب اس طرح قانون کی تقسیم کے عادی ہو چکے ہیں۔ انصاف کے نہ ملنے پر عوام ایمان کی حد تک یقین رکھتے ہیں۔ موجودہ چیف جسٹس ثاقب نثار عوام میں اپنے جوش خطابت کی وجہ سے کافی مقبول ہو رہے ہیں ۔ اس شہرت کی بنا پر ان پر ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں کہ عوام کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدام کریں اوربیماری کے نام پر قانون کے ساتھ کھیلنے والے افراد کیلئے نرم گوشہ نہ رکھیں بلکہ اس ملک کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے ان کیلئے سخت احتساب کا دروازہ کھولیں۔ کیونکہ پاکستان کو بیمار قیادت کی ضرورت نہیں۔