سکیورٹی کے نام پہ موبائل سروس کی بندش خلاف قانون قرار
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش کو خلافِ قانون اور اختیارات سے تجاوز قرار دے دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بندش کے خلاف موبائل فون کمپنیوں اور شہری کی درخواست پر کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے نام پر اکثرموبائل فون سروس بند کردی جاتی ہے جو شہریوں کے بنیادی حقوق کی حق تلفی ہے جبکہ سروس کی بندش پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 کی بھی خلاف ورزی ہے لہذٰا عدالت حکومت کی جانب سے موبائل فون سروس کی معطلی کے اقدام کو غیرقانونی قرار دے۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا کہ پی ٹی اے ازخود موبائل فون سروس بند نہیں کرتی بلکہ حکومت کی ہدایت پر یہ اقدام اٹھایا جاتا ہے اور حکومت ٹیلی کام ایکٹ کی دفعہ 54 (2) کے تحت سیکیورٹی حالات کے پیشِ نظر موبائل فون سروس بند کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد گزشتہ برس 21 ستمبرکو محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت اور اتھارٹی کی جانب سے موبائل فون سروس کی بندش خلافِ قانون اور اختیارات سے تجاوز ہے۔ عدالت نے سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کیس کا فیصلہ سنا دیا۔