سپریم کورٹ نے معروف سائنسدان ڈاکٹر ثمرمبارک سے بھی سرکاری فنڈ کا حساب مانگ لیا
اسلام آباد: اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تھرکول پاور پراجیکٹ سمیت ڈاکٹر ثمر مبارک کو فراہم کردہ تمام سرکاری فنڈز اور کاموں کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ڈاکٹر ثمر مبارک کو منصوبوں کی تکمیل کے لیے فراہم کیے گئے فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مجھے ڈاکٹر ثمرمبارک کے کاموں کی رپورٹ چاہیے، اتنا پیسہ دیا گیا اس کا آڈٹ ہونا چاہیے، تھرکول سے بجلی پیدا کرنے کا بھی کہا گیا اس کا کیا ہوا جس پر ڈاکٹر ثمر مبارک نے عدالت کو بتایا کہ تھرکول پراجیکٹ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کو دیا تھا، حکومت نے 2 سال میں فنڈز دینا تھے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قوم کاپیسہ ہے ضائع نہیں ہوناچاہیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈاکٹر ثمرمبارک کے جواب میں جوہری ٹیکنالوجی کا بھی ذکر ہے لہذا اس کو پبلک نہ کیاجائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جوہری ٹیکنالوجی کا ذکر ہے تو رپورٹ واپس لے لیں، ہم نے ڈاکٹر ثمر مبارک کے پراجیکٹس کی تفصیل مانگی تھی، نیوکلیئر کی نہیں لہذا رپورٹ سے نیوکلیئر کا حصہ واپس نکال کر جمع کروائیں۔ڈاکٹر ثمرمبارک نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں 2005 سے 10 میگاواٹ کا پراجیکٹ چل رہاہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس پراجیکٹ پر کتنا خرچہ ہوا، ڈاکٹر ثمر مبارک نے عدالت کو بتایا کہ پراجیکٹ پر 3.7 ارب روپے خرچ ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اتنے بڑے پراجیکٹ پر حکومت فنڈز کیوں نہیں دے رہی ۔سپریم کورٹ نے حکومت سے تھرکول پاورپراجیکٹ کی رپورٹ 15 دن میں طلب کرتے ہوئے تھرکول پاور پراجیکٹ کیس میں سندھ حکومت کوبھی نوٹس جاری کردیا جب کہ کیس کی سماعت 15 روزکے لیے ملتوی کردی۔