نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا کہا ہے، دفتر خارجہ
اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے خارجہ پالیسی میں تبدیلی اور خطے کے ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانے کا کہا ہے، دیکھا جائے گا کہ کن ریجنل ممالک سے تعلقات بڑھانے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ میڈیا بریفنگ میں کابل میں پاک بھارت سیکرٹریز خارجہ کی ملاقات سے متعلق خبروں کی تردید کی اور کہا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ کے مستقبل میں پاکستان کے دورے کا انہیں علم نہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی بلااشتعال فائرنگ اور شہادتوں پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو گزشتہ ہفتے دو مرتبہ دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ بھارت رواں برس چار سو سے زائد مرتبہ فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کرچکا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، انسانی حقوق کی پامالی پر پاکستان کو تشویش ہے، عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے، ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارتی ڈیموکریسی نہیں شیمو کریسی ہے، بھارت میں پاکستانی آرٹسٹس پر پابندی بھارتی بیمار ذہنیت کی عکاس ہے، بھارتی انتہا پسند سوچ نے فن کو بھی یرغمال بنا رکھا ہے، بھارتی آرمی چیف کے بیانات جنگی دماغ کا اظہار کرتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایسے معاملات پر صبر کا مظاہرہ کرتا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج ہر طرح کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے تمام معاملات وزارت خزانہ انجام دے گی، پریس ریلیز کے علاوہ تمام معاملات حساس نوعیت کے ہیں، جس پر کوئی بات نہیں کر سکتے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھاکہ پاکستان ایف اے ٹی ایف سے ہر ممکن تعاون کرے گا، ایکشن پلان بنا رہے ہیں جو ایف اے ٹی ایف سے شئیر کیا جائے گا، ترجمان کا کہنا تھا کہ جی ایس پی سٹیٹس کے حوالے سے یورپی یونین کی دھمکی کا علم نہیں، آسیہ بی بی کی رہائی سے جی ایس پی سٹیٹس کو منسلک کرنے کے معاملے کو چیک کر کے بتاوں گا، یہ معاملہ صرف خبروں کی حد تک ہے۔
ایک سوال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں پاکستان کے سابق حسین حقانی کے معاملے میں سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق عمل کریں گے اور دفتر خارجہ سے جتنی مدد ہوسکی کرے گا۔