بنی گالا جعلی این او سی؛ عمران خان کو جواب جمع کرانے کا حکم
اسلام آباد: بنی گالا اراضی کیس میں سپریم کورٹ نے مبینہ طور پر جعلی این او سی جمع کرانے پر عمران خان کو ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اسلام آباد کے علاقے بنی گالا میں تجاوزات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عمران خان نےگزشتہ سماعت پر عدالت میں بنی گالا کا جو این او سی جمع کرایا تھا اسے اسلام آباد انتظامیہ نے جعلی قرار دے دیا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کے وکیل کو این او سی جعلی قرار دینے کی انتظامیہ کی رپورٹ پر ایک ہفتے میں جواب جمع کروانے کی مہلت دے دی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمران خان کی درخواست پر اسلام آباد انتظامیہ کا جواب آگیا۔ چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری سے پوچھا کہ کیا آپ کو انتظامیہ کا جواب مل گیا ہے۔ وکیل عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے جواب نہیں ملا میڈیا کو مل گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب کیا کرسکتے ہیں میڈیا بھی سپریم کورٹ کا حصہ ہے، جو سپریم کورٹ میں ہوتا ہے میڈیا کو معلوم ہوتا ہے، میڈیا کو بعض اوقات ہم سے زیادہ معلوم ہوتا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ معلوم نہیں رپورٹ کیسے میڈیا کے ہاتھ لگ گئی۔ عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ میڈیا میں سامنے آنے والی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ انکار آپ یہاں نہیں باہر جاکر کریں۔
گزشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بنی گالا گھر کی تعمیرات کے معاملے میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے تحریری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی۔ رپورٹ میں یونین کونسل بہارہ کہو کے سابق سیکریٹری محمد عمر نے عمران خان کے گھر کے این او سی کو جعلی قراردیتے ہوئے کہا کہ وہ 2003 میں یونین کونسل نے بنی گالا گھر کی تعمیر کے لئے کوئی این او سی جاری نہیں کیا تھا لہذا سپریم کورٹ میں عمران خان کا جمع کرایا گیا این او سی جعلی ہے۔
دوسری طرف سابق چیئرمین یونین کونسل محمد یعقوب ملک نے بھی کہا ہے کہ میں نے نہ تو عمران خان کی زمین کا نقشہ پاس کیا اور نہ ہی کوئی این او سی جاری کیا، جب کہ ان کے نام سے عدالت میں پیش کیا گیا لیٹر جعلی ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے خط تحریر کیا تھا جس پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لے لیا تھا۔ عمران خان نے اپنے خط میں کہا تھا کہ بنی گالہ میں لینڈ مافیا سرگرم ہے جو غیرقانونی تعمیرات کر رہی ہے جس کے خلاف سی ڈی اے سمیت کوئی بھی متعلقہ ادارہ کارروائی نہیں کر رہا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سی ڈی اے سے معاملے پر تفصیلی جواب طلب کیا تھا۔