حج قرعہ اندازی میںوزارت مذہبی امور نے سرکاری سکیم کے تحت 87813حج درخواستوں کی قرعہ اندازی کر دی
وزارت مذہبی امور نے سرکاری سکیم کے تحت 2018 میں فریضہ حج کی ادائیگی پر جانے والے 50 فیصد کامیاب درخواست گزاروں کے ناموں کا کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے اعلان کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق حج قرعہ اندازی کی تقریب وزارت مذہبی امور میں ہوئی جس میں وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر محمد امین الحسنات، سیکریٹری مذہبی امور سمیت پنچاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے نمائندوں نے شرکت کی۔اس موقع پر پیر محمد امین الحسنات نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری حج سکیم کے لیے ملک بھر سے 3 لاکھ 74 ہزار 857 درخواستیں موصول ہوئیں، ان عازمین نے ایک لاکھ 7 ہزار 801 گروپس کی شکل میں حج کے لیے درخواستیں دیں، جبکہ حج درخواستیں 15 جنوری سے 24 جنوری تک وصول کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں برس سرکاری حج سکیم کے تحت 67 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا تھا، تاہم نجی ٹور آپریٹرز کی جانب سے معاملہ عدالت میں لے جایا گیا لہٰذا اب قرعہ اندازی 50 فیصد کے کوٹے کے حساب سے کی جائے گی اور عدالت کے فیصلے کی روشنی میں بقیہ 17 فیصد کوٹے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے 50 فیصد کوٹے کی قرعہ اندازی کی گئی ہے جس کے تحت 87 ہزار 813 خوش نصیبوں کا اعلان کردیا گیا، اگر مزید نشستیں سرکاری کوٹہ میں ملیں تو ان کا انتخاب ان درخواست گزاروں میں سے کیا جائے گا جو کہ اپنی رقوم بینکوں سے واپس نہیں لیں گے۔پیر امین الحسنات نے کہا کہ تمام درخواست دہندگان کو کامیابی یا ناکامی کی اطلاع بذریعہ ایس ایم ایس ان کے دیئے گئے موبائل نمبرز پر کر دی جائے گی اور اگلے روز سے خطوط بھی ارسال کر دیئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ درخواست گزاروں کی بڑھتی ہوئی بے چینی اور جمع شدہ رقوم کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت نے وفاقی کابینہ سے درخواست کی تھی کہ پاکستان کے مجموعی کوٹے میں سے 50 فیصد کی قرعہ اندزای کرنے کی اجازت دی جائے، قرعہ اندازی مکمل طور پر شفاف ہے اور اس میں وزارت کا کوئی کردار نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ناکام درخواست گزار اپنی جمع شدہ رقم جمعہ سے اپنی متعلقہ بینک برانچ میں رابطہ کر کے واپس لے سکتے ہیں، جس کے لیے وزارت سے کسی قسم کی اجازت کی ضرورت نہیں۔
واضح رہے کہ 80 سال سے زائد عمر کے عازمین کے لیے 10 ہزار کا الگ کوٹہ رکھا گیا تھا، جنہیں اپنے ایک معاون کے ہمراہ بغیر قرعہ اندازی کے ہی کامیاب قرار دے دیا گیا، جبکہ گزشتہ تین سال کی قرعہ اندازی میں ناکام رہنے والوں کے لیے بھی 10 ہزار کا الگ کوٹہ رکھا گیا تھا۔