اسلام آباد

الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم کنونیر شپ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کی کنونیر شپ سے متعلق دونوں گروپوں کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جبکہ خالد مقبول صدیقی کی عارضی ریلیف سے متعلق درخواست مسترد کردی ہے۔ الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم پاکستان بہادر آباد اور پی آئی بی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں خالد مقبول صدیقی کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل دیئے، اس سے قبل فاروق ستار کے وکیل بابر ستار کل دلائل دے چکے تھے، فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کی سربراہی اور سینیٹ کے امیدواروں کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا جب کہ خالد مقبول صدیقی کی عارضی ریلیف کی درخواست کو فاروق ستار کی جانب سے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلینج کرنے کی وجہ سے مسترد کر دیا۔

سماعت کے دوران بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کنوینر شپ کے لیے انٹرا پارٹی الیکشن کی ضرورت نہیں ہوتی، پارٹی آئین کے تحت یہ کام رابطہ کمیٹی کی دو تہائی اکثریت سر انجام دے سکتی ہے، ایم کیو ایم کے انٹرا پارٹی الیکشن 2016ء میں ہوئے تھے جو اب دوبارہ 2020ء میں ہوں گے، انٹرا پارٹی الیکشن میں 35 رکنی رابطہ کمیٹی منتخب ہوئی جس کی فہرست پر ڈاکٹر فاروق ستار کے دستخط شامل ہیں، علاوہ ازاں رابطہ کمیٹی کسی نئے رکن کا انتخاب ازخود بھی کرسکتی ہے جیسے وسیم اختر اور نعیم صدیقی کے نام بعد میں شامل ہوئے اس پر بھی فاروق ستار کے دستخط موجود ہیں یعنی موجودہ رابطہ کمیٹی فاروق ستار کی رضامندی سے تشکیل پائی۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے اس موقع پر رابطہ کمیٹی کی تشکیل اور بعد ازاں دو نئے ناموں کی شمولیت سے متعلق اجلاس میں فاروق ستار کی موجودگی کے لیے اخباری تراشا بھی پیش کیا جس پر الیکشن کمیشن کے رکن ارشاد قیصر نے استفسار کیا کہ اگر کسی نے اخبار نہ پڑھا ہو تو کیا ہوگا؟ جس پر فروغ نسیم نے جواب دیا کہ فاروق ستار اخباری کیڑے ہیں اگر کوئی کومہ بھی غلط لگے جائے تو نوٹس بھجوانے کا ارادہ کر بیٹھتے ہیں، رکن الیکشن کمیشن ارشاد قیصر کی جانب سے ایم کیو ایم کے دفتر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر فروغ نسیم نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا دفتر بہادرآباد میں ہے جب کہ پی آئی بی میں صرف فاروق ستار کی رہائش گاہ ہے جس کی کوئی جماعتی اہمیت نہیں ہے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے37 ممبران میں سے کچھ کے ایم سی اور واٹر بورڈ کے ملازمین ہیں جنہیں کنونیر شپ کےلیے ووٹنگ میں حصہ لینے کا اختیار نہیں ہے، باقی ماندہ اراکین نے دو تہائی اکثریت سے نئے کنونیر کے لیے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو منتخب کیا تھا جبکہ فاروق ستار نے خود 11 فروری کو سینیٹ کے اراکین کے لیے ٹکٹ دینے کا اختیار خالد مقبول صدیقی کو دیا تھا جس کے بعد انہوں نے 9 افراد کو ٹکٹ دیئے تھے، رکن الیکشن کمیشن نے پوچھا کہ خالد مقبول صدیقی نے تو نام واپس لینے کا بھی اعلان کیا تھا جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی نے صرف مشروط اعلان کیا تھا، مذاکرات کی ناکامی کے سبب نام واپس نہیں لیے تھے۔

فروغ نسیم کے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے کنونیر شپ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ خالد مقبول صدیقی کی دوسری درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فاروق ستار کی جانب سے الیکشن کمیشن کے دائرہ کار کو چیلنج کیا گیا ہے جس کے بعد خالد مقبول صدیقی کی یہ درخواست قابل سماعت نہیں رہی ہے۔

دوسری جانب ایم کیوایم پی آئی بی گروپ کے سربراہ فاروق ستار نے سینیٹ انتخابات کو حتمی شکل دینے کیلئے اراکین سندھ اسمبلی کو آج پی آئی بی طلب کرلیا ہے جبکہ رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل منصور کی سربراہی میں سید علی رضا عابدی اور شیخ صلاح الدین پر مشتمل ایم کیو ایم کا تین رکنی وفد مسلم لیگ (ن) کے عہدیداران سے ملاقات کرکے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کرے گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close