ہائیکورٹ نے قادیانیوں کا 70 سالہ ریکارڈ طلب کرلیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے قیامِ پاکستان سے لے کر 2017ء تک ہونے والی مردم شماری میں شمار کئے گئے قادیانیوں کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ختم نبوت ترمیم کے حلف نامے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں ڈپٹی اٹارنی جرنل ارشد کیانی نے سینیٹ اجلاس کی 3 دن کی کارروائی کی سربمہر رپورٹ پیش کردی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے قادیانیت سے تعلق رکھنے والے 6 ہزار افراد کی فہرست بھی عدالت میں پیش کی، جو گزشتہ کچھ عرصے میں ملک سے باہر گئے ہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل کل ختمِ نبوت کیس سے متعلق تحریری دلائل دیں۔ عدالت نے ادارہ شماریات سے قیامِ پاکستان سے لے کر 2017ء تک ہونے والی مردم شماری میں ریکارڈ کئے گئے قادنیوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس معاملے کو دیکھنا ہو گا کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک کتنے احمدی پاکستان میں رہ رہے ہیں۔ عدالت نے درخواست گزار مولانا اللہ وسایا کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا بھی حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان سے مذہبی حوالے سے کچھ سوالات کرنے ہیں عدالت نے دوسرے درخواست گزار وکیل حافظ عرفات سے بھی کل تک تحریری دلائل جمع طلب کرلئے اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔