دفترخار جہ کا 66 پاکستانیوں کی سعودی عرب میں سزائے موت پر مؤقف پیش کر دیا
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بیک ڈور ڈپلومیسی کے تحت سعودی عرب میں مختلف جرائم میں پھانسی پانے والے مجرمان کے حقائق کو منظر عام پر نہیں لایا گیا ، ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے 66پاکستانیوں کوسعودی عرب میں سزائے موت دئیے جانے پر لاعلمی کا اظہا رکیا ۔ گزشتہ چار سالوں کے دوران سعودی عرب میں 66پاکستانیوں کو سزائے موت دیکر انہیں پھانسی کے گھاٹ پر چڑھا دیا گیا ہے۔جن میں سال 2014 سے سال 2017ء تک بالترتیب ، 7,20, 22اور 17پاکستانیوں کو پھانسی کے گھاٹ اتاردیا گیا ۔ جبکہ ورثا ء کو میت تک نہیں دی گئی ،ان مجرمان میں 21پاکستانی مختلف جرائم میں ملوث تھے جبکہ 15منشیات کی سمگلنگ کے کیس ملوث تھے۔ ہیومین رائٹس اور جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے ذرائع نے بتایا کہ جن پاکستانیوں کو سزائے موت دی گئی ہے ان ملزمان کی باضابطہ حکومت پاکستان کو آگاہ نہیں کیا گیا اور اگر کیا بھی گیا ہے تو بیک ڈور ڈپلومیسی کے تحت ان سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث سزا پانے والے مجرمان کے ورثا ء تک کو آگاہ نہیں کیا گیا ، یہ بھی معلوم ہو اہے کہ جن پاکستانیوں کو سزائے دی گئی انہیں اپنا مقدمہ پاکستان یا سعودی عرب کی عدالتوں میں لڑنے کی اجازت تک نہیں دی گئی، اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت کسی دوسرے ملک کے شہری کو سزائے موت جیسی سنگین سزا دیتے وقت متعلقہ ملک اور ملزم کے ورثا ء کو آگا ہ کرنے کے ساتھ ساتھ مقدہ لڑنے کا پورا حق دیا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں حالیہ دی جانے والی سزاؤں سے متعلق انسانی حقوق کی تمام تنظیموں کی جانب سے بین الاقوامی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی قراردیا ہے۔پاکستان کے آئینی ماہرین اور نامو روکلاء نے آن لائن کو بتایا کہ اس طرح کو ئی بھی اگر کسی مسلمان یا غیر مسلم کو پھانسی دیتا ہے تو اسلامی قوانین اور شریعت کے منافی ہے۔