جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو برقراررکھنے کا فیصلہ
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنا چاہتا ہے لیکن پٹھان کوٹ کے واقعہ کو بہانہ بنا کر مذاکراتی عمل کو تعطل کا شکار کیا گیا جب کہ جنوبی ایشیاء میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کا فیصلہ پاکستان نے کرنا ہے اور پاکستان چین،بھارت، وسط ایشیائی ریاستوں کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ استحکام آنے سے ہی بھارت سے تعلقات بہتر ہوں گے، پاکستان افغانستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتا ہے لیکن ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد افغان مذاکرات کا عمل تعطل کا شکارہوگیا۔
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے پرعزم ہیں، اقوام متحدہ کے فورم سے دنیا میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے اور مسئلہ کشمیر کو دنیا کے ہر فورم پر اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات پاکستان کے لئے انتہائی اہم ہیں جب کہ 34 مسلم ممالک کے اتحاد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور پابندیوں کے بعد ایران سے تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ معیشت کی کامیابی کے لیے سیاسی استحکام بہت ضروری ہے، چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا ہے، پاکستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت 19 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کے لیے بہت زیادہ اہم ہے جب کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کو اہم جانتا ہے اور روس کے ساتھ بھی تعلقات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔