نواز شریف کا نام ای سی ایل میں نہ ڈلنے سے متعلق چوہدری نثار کے بیان نے ہلچل مچا دی
اسلام آباد: نیب کی سفارش کے باوجود وزارت داخلہ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل میں کیوں نہیں ڈالا؟ قومی اسمبلی میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بیان نے نئی ہلچل مچا دی۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر وزارت داخلہ نے نیب کی سفارشات نظرانداز کی ہیں تو مطلب ہے کہ ای سی ایل میں نام نہ ڈالنے کا فیصلہ کہیں اور ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے قومی اسمبلی میں پوچھا تھا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں کیوں نہیں ڈالا گیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے سوال کیا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں کیوں نہیں ڈالا گیا اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کیا طریقہ کار ہے۔
نوید قمر کے سوال پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نےکہا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کا اختیار وزارت داخلہ کی کمیٹی کے پاس ہے جو نیب کی سفارشات پر عمل کرتی ہے، اگر اس کیس میں نیب کی سفارشات کو نظرانداز کیا گیا ہے تو پھر فیصلہ کہیں اور ہوا ہے، چوہدری نثار نے کہا کہ ان کے دور میں ای سی ایل کی پالیسی بدلی گئی، اب وزارت داخلہ کی کمیٹی ای سی ایل میں نام ڈالنے کا فیصلہ کرتی ہے، اس معاملے میں وزیر اور وفاقی سیکرٹری داخلہ کا کردار ختم کر دیا تھا، چوہدری نثار نے کہا کہ ای سی ایل کمیٹی میرٹ پر فیصلے کرتی تھی اور نیب کی سفارشات پر سجنیدگی سے غور کیا جاتا تھا۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کے دور میں میاں بیوی کےجھگڑے کے واقعہ پر بھی نام ای سی ایل میں ڈلوا دئیےجاتے تھے۔ وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا کہ لاپتہ افراد انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں سے اس وقت مجموعی طور پر ایک ہزار چھ سو چالیس افراد لاپتہ ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن سید وسیم حسین نے کراچی اور حیدر آباد کے لئے ترقیاتی فنڈ جاری نہ ہونے کے خلاف احتجاج کیا۔
پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت صرف مسلم لیگ نون اور اپنی اتحادی جماعتوں کے ارکان کو ترقیاتی فنڈ جاری کر رہی ہے۔ جس پر پارلیمانی سیکرٹری عباداللہ نے ایوان کو بتایا کہ این ایف سی کے تحت ہر ضلع میں فنڈ دئے جارہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے اعجاز جاکھرانی بولے کہ پارلیمانی سیکرٹری جھوٹ بول رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔