اسلام آباد

سفارتکاروں کو ہراساں کئے جانے کے شواہد بھارت کے حوالے

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ نئی دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کئے جانے کے شواہد بھارت کو فراہم کردیئے ہیں۔دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو دورے کی دعوت مثبت پیش رفت ہے، اس دعوت کا جائزہ لیا جارہا ہے،جلد افغان حکام کو جواب سے آگاہ کردیں گے، پاکستان میں اب دہشت گردوں کا کوئی منظم وجود اور محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں ، اس سلسلے میں امریکا اگر انٹیلی جنس معلومات فراہم کرے تو کارروائی کریں گے۔ پاکستان کی جانب سے امریکی حکام کو پاک افغان سرحد پر انسداد دہشت گردی آپریشنز کے بارے میں مسلسل آگاہ کیا جاتا رہتا ہے، افغانستان میں پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کے خلاف امریکی آپریشنز کا خیرمقدم کرتے ہیں تاہم فضل اللہ سمیت دیگر دہشت گردوں کے خلاف مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔بھارت میں پاکستان کے سفارتی عملے کو ہراساں کئے جانے پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی برادری کا ذمہ دار رکن ہے اور اپنے ملک میں غیر ملکی سفارتکاروں کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے، ویانا کنونشن کے تحت پاکستانی سفارتکاروں کا تحفظ بھارت کی ذمہ داری ہے، پاکستان کو اپنے سفارت کاروں کی بھارت میں ہراسانی پر تحفظات ہیں، اس حوالے سے پاکستان نے تمام شواہد بھارت کو فراہم کیے ہیں اور تسلسل کے ساتھ بھی احتجاج بھی کر رہے ہیں لیکن بھارت نے جو بھی شکایت کی اس کا کوئی ثبوت نہیں دیا، پاکستان اپنے سفارت کاروں کا ہر ممکن تحفظ یقینی بنائے گا۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ جاری ہے،کشمیری عوام کی زندگیاں ہر گزرتے دن کے ساتھ اجیرن بنائی جا رہی ہیں، پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھرپور مذمت کرتا ہے، عالمی برادری کو اس ظلم و ستم کا نوٹس لینا چاہیے، بھارت کی ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر اشتعال انگیزی علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔ بھارت جان بوجھ کر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے سرحد پر اشتعال انگیزی کررہا ہے، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو عملی طور پر غیر فعال کردیا ہے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے نجی دورہ امریکا سے متعلق ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ وزیر اعظم نے نجی دورے کے دوران امریکا کے نائب صدر سے ملاقات کی، وزیراعظم کی ملاقاتوں میں امریکا میں سفارت خانے کے دفاعی مشیر بھی ہمراہ تھے۔سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے حالات پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں اور وہاں پاکستانی قیدی محفوظ ہیں، انہیں جیل میں قونصلر رسائی، قانونی معاونت، خوراک اور بہتر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، ہم نے سعودی عرب میں پاکستانی قیدیوں کو معمولی جرائم پر معافی کی استدعا کی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close