آئین سے ماورا کسی اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا، جسٹس ثاقب نثار
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا ہے کہ جوڈیشل مارشل لاء کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، نہ مارشل لاء باہر سے ہے اور نہ مارشل لاء اندر سے ہے۔ یوم پاکستان کے موقع پر لاہور کے کیتھڈرل چرچ میں خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کوڈی ریل ہونے نہیں دیں گے۔ چیف جسٹس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلنا ہے، پاکستان میں صرف قانون کی حکمرانی ہوگی اور آئین سے ماورا کسی اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ حال ہی میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملک میں جوڈیشل مارشل لاء لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ عبوری حکومت ہے اور پوری قوم کی نظریں عدلیہ کی جانب مرکوز ہیں، ملک میں اس وقت ایک خاص فضاء بنائی جا رہی ہے، لہذا نگران حکومت کے قیام کے حوالے سے چیف جسٹس کو نوٹس لینا چاہیے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے اہم ترین عنصر لیڈر شپ ہے اور ملک کی ترقی کا اہم جز قانون کی حکمرانی، آزاد عدلیہ اور لوگوں کو بلاتفریق انصاف فراہم کرنا ہے۔ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہم خوش قسمت لوگ ہیں کہ آزاد ملک میں پیدا ہوئے، یہ ملک ہمارے لیے ایک نعمت ہے اور بحیثیت قوم ہمیں ہر قربانی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آزادی کے احترام کے ساتھ اس کا تحفظ بھی کرنا ہے، جو صرف الفاظ یا دکھاوے سے نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک قوم بن کر آزادی کا تحفظ ہوسکتا ہے اور ہمیں ایک قوم بن کردکھانا ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے اپنے خطاب کے دوران تعلیم کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ہمیں نئی نسل کو تعلیم کے زیور سےآراستہ کرنا ہے کیونکہ یہی قوموں کی ترقی کا راز ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنی زندگی میں انسانیت کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور کرنا چاہیے۔