سپریم کورٹ کا حسین حقانی کو وطن واپس لانے سے متعلق حکومتی اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حسین حقانی کو پاکستان لانے سے متعلق حکومتی اقدامات پر عدم اطمینان کا ظہار کردیا۔ عدالت نے داخلہ اور خارجہ کے وفاقی وزراء اور سیکرٹریز کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے میموگیٹ اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ حسین حقانی کو واپس لانے کیلئے کیا پیشرفت ہوئی ہے، اس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے اور سرکاری وکیل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ سابق سفیر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور اس وقت وارنٹ کے اجراء کا معاملہ چل رہا ہے، اس حوالے سے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو خطوط بھی لکھے ہیں، سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ حسین حقانی سے متعلق کچھ متعلقہ ریکارڈ واشنگٹن میں ہے جو منگوانا ہے، متعلقہ ریکارڈ آنے کے بعد ہی تحقیقات میں پیش رفت ہو گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومتی رپورٹس عدالت کی آنکھوں میں دھول جھوکنے کے مترادف ہے، یہ عدالت کی عزت کا معاملہ ہے، ایک بندہ عدالت کو یقین دہانی کراکر ملک سے کیسے بھاگ گیا؟۔ عدالت نے داخلہ اور خارجہ کے وفاقی وزراء اور سیکرٹریز کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔