چیف جسٹس کے بیان پر وزیراعظم وضاحت طلب کرسکتے ہیں، نوازشریف
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کے آج کے بیان پر وزیراعظم مناسب سمجھیں تو وضاحت طلب کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے، میں نے کبھی کسی کی حدود میں مداخلت نہیں کی، میں تو اس وقت بھی خاموش رہا ، جب جسٹس عظمت سعید نے یہاں تک کہہ دیا کہ نواز شریف کو پتہ ہونا چاہیے اڈیالہ جیل میں بہت جگہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی کسی کا آلہ کار نہیں ہوتا، جو آلہ کار بناتے ہیں انہیں بھی تو دیکھنا چاہیے وہ کیوں ایسا کرتے ہیں، کسی کا آلہ کار بننے کی رسم اب ختم ہونی چاہیے، جو ادارے کسی کو آلہ کار بناتے ہیں یہ سلسلہ رک جانا چاہیے۔
چیف جسٹس کی جانب سے وزیر اعظم کو فریادی کہنے سے متعلق سوال پر نواز شریف نے کہا کہ ان کی وزیراعظم سے چیف جسٹس کےساتھ ملاقات پربات نہیں ہوئی، اس ملاقات سے میرے بیانیے کو دھچکا نہیں لگا، میں آئین اور ووٹ کے تقدس کی بات کرتا ہوں، پہلے کسی کو آئین میں درج باتوں کا علم نہیں تھا۔
نواز شریف نے کہا کہ ملک میں آج تک جتنے وزیر اعظم آئے وہ بغیر مدت پوری کیے چلے گئے یا انہیں گھر بھیج دیا گیا، ایک بھی وزیر اعظم ہی اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرتا ایسا آخر کیوں ہے۔ کسی معزز جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ایسے ریمارکس دے، کسی بھی وزیراعظم کو یہ اچھا نہیں لگے گا کہ اس کے بارے میں ایسے ریمارکس دئیے جائیں، وزیر اعظم چاہیں تو اس کی وضاحت طلب کرسکتے ہیں۔
اپنے خلاف نیب ریفرنسز سے متعلق نواز شریف نے کہا کہ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا گزشتہ روز عدالت میں دیا گیا بیان ایک کلین چٹ دینے والی بات ہے، عدالت آنے والے بکسوں کو کھول کر دیکھنا چاہیے ان میں کیا ہے۔