بھارت کو طے شدہ وقت اور مقام پر سبق سکھائیں گے، پاکستان
اسلام آباد: ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کی طاقت کا غلط اندازہ نہ لگائے اور ہم بھارت کو اپنے طے شدہ وقت اور مقام پر سبق سکھائیں گے۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں، بھارتی قابض افواج نے سیکڑوں بے گناہ کشمیریوں کی پیلٹ گن کے ذریعے بینائی سے محروم کیا اور حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد کرنے والے نہتے شہریوں کی آزادی کے لئے اٹھائی جانے والی آواز کو عالمی برادری تک پہنچنے سے روکنے کے لئے مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، گزشتہ روز بھی مزید 5 کشمیریوں کو شہید کردیا گیا، عالمی برادری اس تمام صورتحال کا نوٹس لے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارت ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کی بھی خلاف ورزیاں کررہا ہے، رواں برس بھارتی افواج کی جانب سے 370 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں کی گئیں جن میں 20 شہری شہید اور 71 زخمی ہو چکے ہیں، ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر خلاف ورزیوں کی تعداد میں غیر روایتی اضافہ کسی مہم جوئی کا باعث بن سکتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت پاکستان کی طاقت کا غلط اندازہ نہ لگائے، لائن آف کنٹرول ہو یا ورکنگ باؤنڈری ہم اپنی سرحدی حدود کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، پاکستان کسی بھی مہم جوئی اور جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، بھارت کو اپنے طے شدہ وقت اور مقام پر سبق سکھائیں گے۔
ڈاکٹرفیصل نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی فنکاروں اور فلموں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے جو افسوسناک اور بھارت کا پاکستانی ثقافت سے خوفزدہ ہونے کا واضح ثبوت ہے۔ ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن کے قیام اور ترقی کے لئے کوشش کی، لاکھوں افغان مہاجرین کو پاکستان میں پناہ دی گئی اور اب 75 افغان ڈاکٹروں اور تکنیکی عملے کو پمز اسپتال اسلام آباد میں تربیت دی، آئندہ بھی افغان امن عمل کی حمایت کرتے رہیں گے تاہم دوسری جانب سے بھی مساوی رویئے کی توقعات رکھتے ہیں، سابق صدر حامد کرزئی نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور افغانستان کے مشیر قومی سلامتی کا بیان پاک افغان تعلقات پر منفی تاثر پیدا کرسکتا ہے۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر افغانستان میں کالعدم دہشت گرد گروپوں نے محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں اور ان گروپوں کی جانب سے پاکستانی سرحدی چیک پوسٹوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ایسے مواقع پر پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش پاکستان کے لئے بہت بڑے تحفظات کی علامت ہے، شدت پسند گروہ داعش پاکستان، ایران اور وسطی ایشیا کی سرحدوں کے قریب مضبوط ہورہی ہے۔