مولانا فضل الرحمن پہ شہداء کی زمین ہڑپنے کا الزام، نیب کی تحقیقات جاری، جلد ہی رپورٹ منظر عام پہ ہوگی
پاکستان تحریک انصاف نے فوجی شہدا کی زمین مولانا فضل الرحمن کو الاٹ کرنے کی تحقیقات سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ نیب نے کہا ہے کہ معاملہ زیر غور ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فوجی شہدا کی زمین جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو الاٹ کرنے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے اہل خانہ کے لیے مختص زمین کسی اور کو الاٹ کرنے کی تفصیلات بتائی جائیں۔ شفقت محمود نے بتایا کہ 2001ء میں جنرل پرویز مشرف کی حکومت میں ڈی آئی خان میں بارہ، تیرہ سو کنال زمین پاک آرمی کے شہداء کو دی گئی، اس میں سے مولانا نے 600 کنال زمین اپنے نام کروا لی اور باقی 600 کنال اکرم درانی نے اپنے نام کروا لی، مولانا فضل الرحمن صاحب نے مفتی ابرار، شریف اللہ اور محمد رمضان کے نام زمین بے نامی الاٹ کی۔ شفقت محمود کا کہنا تھا کہ نیب پشاور نے 2009 اور 2010 میں اس معاملے کی انکوائری شروع کی لیکن پھر 2015ء میں مولانا صاحب کے خلاف انکوائری کہیں گم ہو گئی، اس کیس میں منیر کاظمی انکوائری اب بھی بھگت رہا ہے لیکن مولانا کا نام غائب ہے، نیب اس حوالے سے وضاحت دے اور بتائے یہ انکوائری کہاں تک پہنچی؟ اکرم درانی صاحب کا اسلام آباد میں فارم ہاوس، پٹرول پمپس ہیں، ان کے پاس اتنے اثاثے کہاں سے آئے؟۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جو شخص کشمیر پر ہماری نمائندگی کررہا ہے اسکی اپنی ذات پر کرپشن کے الزامات ہیں، مولانا فضل الرحمان 10 سال سے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ہیں لیکن عالمی برادری کے سامنے کشمیر کیس پیش کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، انہوں نے گھر، گاڑی اور مراعات کے چیئرمین شپ سنبھال رکھی ہیں۔ تحریک انصاف کی پریس کانفرنس کے بعد نیب کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں شہداء کی زمین الاٹ کرنے کا معاملہ نیب میں زیرغور ہے، ابتدائی تحقیقات کی روشنی میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔