درست اثاثے ظاہر نہ کرنے پر کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ درست اثاثے ظاہر نہ کرنے پر فوجی اہلکاروں کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا۔سپریم کورٹ میں کرنل منیر کے خلاف دائر حکومتی اپیل کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ فوجی افسر کیلئے ایماندار ہونا لازمی ہے اور اثاثے چھپانا بے ایمانی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کرنل منیر کیخلاف دائر حکومتی اپیل خارج کر دی۔چیف جسٹس نے قرار دیا کہ درست اثاثے ظاہر نہ کرنے پر کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا جبکہ ایف بی آر کا معاملہ کورٹ مارشل کی حدود میں نہیں آتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آمدن اور اثاثوں کے معاملے پر کورٹ ماشل نہیں ہو سکتا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کسی دوسرے ادارے کو دیا گیا بیان مس کنڈکٹ میں نہیں آتا۔کرنل منیر نے 1999 میں ایف بی آر کو غلط اثاثے بتائے تھے۔ درست اثاثے اور ذرائع آمدن نہ بتانے پر کرنل منیر کا کورٹ مارشل کرتے ہوئے انہیں برطرف کردیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کرنل ریٹائرڈ منیر کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بحال کردیا تھا۔ وزارت دفاع نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی جسے سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔