پاکستان کا طورخم سرحد کھولنے کا اعلان
پاکستان اور افغانستان کے حکام کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد پانچ دن سے بند طورخم سرحد کھولنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
طورخم میں مامور پولیٹکل انتظامیہ خیبرایجنسی کے تحصیل دار غنچہ گل نےتصدیق کی جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب پاکستان اور افغانستان کے سرحدی اہلکاروں کے مابین ہونے والے مذاکرات کامیاب رہے جس کے بعد سرحد کھولنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔
نھوں نے کہا کہ آج یعنی سنیچر کی صبح آٹھ بجے سے سرحد آمد ورفت کےلیے کھول دی جائے گی۔
پاک افغان سرحدی مقام طورخم پر گذشتہ کچھ عرصہ سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور طور خم سرحد پر افغان سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے پاکستان فوج کے میجر ہلاک ہو گئے تھے۔
پاکستانی حکام کی طرف سے طورخم کے مقام پر سفری دستاویزات کی جانچ پڑتال کے عمل پر سختی سے عمل درآمد شروع کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے سرحد پار آنے جانے والوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوئی تھی۔
پولیٹکل انتظامیہ خیبرایجنسی کے اہلکار کا کہنا تھا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے حکام کے مابین مذاکرات بڑے اچھے اور دوستانہ ماحول میں ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات پاکستان اور افغانستان کے درمیان واقع سرحدی لائن اُس جگہ ہوئے جہاں دونوں ممالک کی سرحدی گیٹ لگے ہوئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں پولیٹکل تحصیدار نے کہا کہ پاکستان کے علاقے میں واقع سرحدی گیٹ کی تعمیر کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات میں گیٹ کے سلسلے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ان کے مطابق سرحدی گیٹ کی تعمیر کا سلسلہ بغیر کسی روکاوٹ کے جاری رہے گا۔
غنچہ گل کے مطابق گذشتہ دو دنوں سے افغان حکام کی طرف سے مسلسل پاکستان سے درخواست کی جارہی تھی کہ لوگوں کی مشکلات کی خاطر سرحد کھول دیا جائے۔
تاہم انھیں بتایا دیا گیا تھا کہ جب تک اعلیٰ حکام کی طرف سے اجازت نہیں دی جائیگی سرحد نہیں کھولی جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے مذاکرات میں میجر توقیر، کیپٹن وھاب جبکہ افغانستان کی جانب سے کرنل نثار نے شرکت کی۔
خیال رہے کہ پانچ دن قبل افغانستان کی طرف سے سرحدی گیٹ پر تعینات پاکستان سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی گئی تھی جس کے بعد دونوں طرف فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس میں ایک میجر سمیت دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
مرنے والوں میں ایک اہلکار کا تعلق افغانستان سے تھا۔ فائرنگ کے بعد سرحد پر حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے جس سے دونوں جانب آمد و رفت معطل ہوگئی تھی۔