افغان کیمپوں کو دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ گوانتا نامو بے میں 3 پاکستانی کسی الزام کے بغیر قید ہیں اور اس معاملے پر امریکی حکام سے رابطے میں ہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سوالوں کے جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ افغان کیمپوں کو دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، ہم افغان مہاجرین کی واپسی عزت اور وقار کے ساتھ کرنا چاہیں گے، ہر سال تین سے چار لاکھ افغان مہاجرین کی واپسی ممکن بنائیں گے۔
گوانتاناموبے کے امریکی عقوبت خانے میں موجود پاکستانیوں کے متعلق وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہاتھوں کی بندھی گرہ دانتوں سے کھولنا پڑتی ہیں، پرویز مشرف نے پیسے لے کر اپنے شہری امریکا کے حوالے کئے، گوانتا نامو بے میں تین پاکستانی بغیر الزام کے قید ہیں، اس معاملے پر امریکی حکام سے رابطے میں ہیں۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی امریکی ایئرپورٹ پر جامہ تلاشی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم نجی دورے پر امریکا گئے تھے، وہ قانون کے تابع رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، وزیراعظم کے پروٹوکول کیلئے درخواست نہیں کی گئی، وزیراعظم کی جانب سے عام شہری کی طرح سفر کرنے میں کوئی عار نہیں۔
اسلام آباد میں امریکی فوجی اتاشی کی جانب سے پاکستانی نوجوان کو گاڑی سے کچلنے پر پوچھے گئے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ روڈ ایکسیڈنٹ میں ملوث امریکی سفارتکار ابھی پاکستان میں ہے، امریکی سفارتخانے نے تحقیقات میں تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے، پولیس بھی اس مسئلے پر کام کررہی ہے، نوجوان کی ہلاکت پر قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت سے متعلق خواجہ آصف نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، اس کیلئے اقوام متحدہ اور او آئی سی کا پلیٹ فارم استعمال کیا جا رہا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہندو اکثریت کیلئے آبادی میں تبدیلیاں کررہا ہے، اس مسئلے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کو خطوط لکھے ہیں۔
اجلاس میں وزارت خارجہ کی جانب سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ اس وقت 85 لاکھ 24 ہزار 366 پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں، حالیہ برسوں میں بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، پاکستانیوں کے بیرون ممالک جانے کی وجہ وہاں کا معیار تعلیم ہے، پاکستانی یورپی ممالک اور امریکا میں روزگار کیلئے بھی جا رہے ہیں، پاکستانی اپنے آپ کو بیرون ملک پاکستانی مشنز میں رجسٹرڈ نہیں کرواتے، بیرون ملک قیام کے دوران پاکستانی غیر ملکی شریک حیات کے ساتھ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس لئے وہ غیر ملکیوں سے شادیاں بھی کر لیتے ہیں۔