مسلم لیگ نون کی حکومت نے ملک کو 14 ہزار ارب روپے کا مقروض کرکے نیا ریکارڈ قائم کردیا
اسلام آباد: اقتدار میں آکر کشکول توڑنے کا دعویٰ کرنے والی مسلم لیگ نون کی حکومت کا کارنامہ، قیام پاکستان سے لیکر 2013ء تک جتنا قرضہ لیا گیا، مسلم لیگ نواز کی حکومت نے اتنا ہی قرضہ ان پانچ برسوں میں لیکر نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ اس وقت ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ 14 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 28 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، حکومت نے ملکی و غیرملکی قرضوں کے بوجھ میں ریکارڈ چودہ ہزار ارب روپے کا اضافہ کر دیا ہے، یوں ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ 28 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ ملک پر ملکی قرضے 16 ہزار 240 ارب روپے اور غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 10ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے جبکہ سرکاری اداروں پر قرضے 80 اٹھاسی ارب روپے ہوگئے ہیں۔
سرکاری دستاویز کے مطابق موجود حکومت نے 2013ء میں اقتدار سنبھالا تو ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ 14 ہزار 318 ارب روپے تھا۔ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے نو سالہ دور میں قرضوں میں 3 ہزار 200 ارب روپے جبکہ پیپلزپارٹی کے پانچ سالہ دور اقتدار میں قرضوں کے بوجھ میں 8 ہزار 200 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔ قانون کے مطابق قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے 60 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے مگر اس وقت قرضے جی ڈی پی کے 75 فیصد سے تجاوز کر گئے ہیں جو 2005ء کے مالیاتی ذمہ داریوں اور قرضوں کی حد سے متعلق قانون کی خلاف ورزی ہے۔