پی ٹی آئی کی پٹیشن الیکشن کمیشن میں
تحریک انصاف نے وزیراعظم کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں اپیل دائر کر دی ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نےگفتگو میں تصدیق کی تھی کہ ان کی جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیرِ اعظم نواز شریف کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں پیٹیشن دائر کی جائے گی اور وزیرِ اعظم کے خلاف نیب میں بھی کیس دائر کیے جائے گا۔
جمعے کو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں نواز شریف کے خلاف پٹیشن دائر کر دی ہے۔
عمران حان نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے کارروائی نہ کی تو معاملہ سپریم کورٹ میں لے کر جائیں گے،اثاثے چھپانے پر وزیراعظم کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔‘
پی ٹی آئی کی جانب سے یہ پٹیشن یاسمین رحمن نے دائر کی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ریفرنس میں 20 نکات اٹھائے ہیں اور وزیراعظم آرٹیکل 62 اور 63 پر پورے نہیں اترتے۔
پی ٹی آئی کے مطابق وزیراعظم نے پانچ قوانین توڑے ہیں جس کے لیے وہ جوابدہ ہیں۔
’وزیراعظم نے اپنی صاحبزادی کی جائیداد اپنے اثاثوں میں ظاہر نہیں کی جس کی وجہ سے ان پر نا اہلی کا کیس بنتا ہے۔
عمران خان نے الیکشن کمیشن پر بھی تنقید کی اور کہا کہ الیکشن کمیشن پاکستان کا نہیں ن لیگ کا کمیشن بنا ہوا ہے۔
علیم خان کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جان بوجھ کر اس معاملے کو 60 دن تک زیرِ التوا رکھا۔
ٹی او آرز کے معاملے پر بات کرتے ہوئے عمران حان نے کہا کہ ’ ٹرم آف ریفرنس کی تیاری پر اپوزیشن اکھٹی ہے۔‘
تاہم انھوں نے کہا کہ حکومت ٹی او آرز پر نہیں مانے گی کیونکہ انھیں معلوم ہے کہ وزیراعظم پکڑے جائیں گے۔
وزیراعظم کی بیٹی کو کوئی عہدہ دیے جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ اگر ملک میں بادشاہت کا نظام آجائے تو شاید وزیراعظم کی بیٹی کو کوئی عہدہ مل جائے۔
پریس کانفرنس میں عمران خان نے جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے مدرسے کے لیے بجٹ میں مختص کیے جانے والے فنڈ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مولانا سمیع الحق اصلاحات پر رضامند ہو گئے ہیں تو اس پر شور کیوں مچایا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پحتونخوا میں آٹھ لاکھ بچے سکولوں میں پڑھ رہے ہیں جبکہ مدرسوں میں پڑھنے والے بچوں کی تعداد 22 لاکھ ہے۔
’22 لاکھ بچوں کو دہشت گرد کہنے والے بے وقوف ہیں۔‘
عمران حان کا مزید کہنا تھا کہ مدرسوں کی ریفارمز نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہیں۔ ’پرویز مشرف کے دور میں سمیع لاحق نے فنڈ لینے سے انکار کیا تھا،اگر وہ اب فنڈ لینے پر رضامند ہو گئے ہیں تو اس پر شور کیوں مچایا جا رہا ہے۔‘
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے صوبائی بجٹ 17-2016 میں اوکاڑہ خٹک میں قائم دارالعلوم حقانیہ کی تعمیرات اور بحالی کیلئے 30 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔