نوازشریف کی تقریر نشر کرنے پہ کوئی پابندی نہیں، میڈیا کی خبر غلط ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ نواز شریف کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی نہیں اور میڈیا پر نشر ہونے والی خبر غلط ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ قائم مقام چیئرمین پیمرا عدالت میں پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ اور ججزکے خلاف تقاریر پیمرا کو روکنے کا حکم جاری کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دکھائیں فیصلے میں پابندی کہاں ہے، عدالت نے آرٹیکل 19 اور 68 کے تحت پیمرا کو کام کرنے کا حکم دیا، لیکن لوگوں نے پیمرا اور عدلیہ کو گالیاں نکالنا شروع کر دیں، خواتین نے سپریم کورٹ کے دروازے پر آکر عدلیہ کو گالیاں دیں، میں تین دن سے ان واقعات کا پتہ کرا رہا ہوں، خواتین کو کون سپریم کورٹ لیکر آیا۔ چسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ صحت مندانہ تقریر اور تنقید سے کبھی نہیں روکا، خبر کو ٹوئسٹ کرکے چلایا گیا، پیمرا نے کیا ایکشن لیا، پیمرانے آج تک آرٹیکل 19 کے تحت کیا کیا ہے، پیمرا عرصے سے معاملات کو طول دے رہا ہے، ایک حملہ عدلیہ پر پہلے ہوا اب ایک اور حملہ ہو گیا، ہمیں ریاست کی طرف سے کسی سکیورٹی تحفظ کی ضرورت نہیں، یہ قوم ہمارا تحفظ کرے گی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو آف ائیر کرنے کا حکم دیا ہے اور اظہار رائے کے بنیادی حق کو سلب کیا گیا، ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں آرٹیکل 19 کے تحت عدلیہ کے خلاف تقاریر روکنے کا حکم دیا اور پیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر کی درخواستوں کو نمٹانے کا حکم دیا، ہائیکورٹ آرڈر میں نواز شریف اور مریم نواز تقاریر پر پابندی کا حکم نہیں دیا گیا، اخبارات میں شائع خبریں بے بنیاد اور جھوٹی ہیں، جھوٹ بول کر عدلیہ کو بدنام کرنے کا منصوبہ ہے، نواز شریف، مریم نواز نے جو تقریر کرنی ہے یہاں آکر کریں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بغیر آرڈر پڑھے کل سے ڈھول بجایا جا رہا ہے، انہیں چاہیئے کہ انگلش کا استاد بھی رکھ لیں، عدالت نے حکم کچھ اور جاری کیا رپورٹنگ کچھ اور ہوتی رہی، کسی نے منظم طریقے سے یہ سب کچھ کیا ہے، پیمرا یتیم خانہ لگتا ہے، جس نے غلط خبر دی سورس پتہ چلنا چاہیے، کیا ایف آئی اے سے تحقیقات کروائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کون اس معاملے کی تحقیقات کرے گا، کس نے یہ خبر بنا کر میڈیا کو دی، کس نے اصل خبرکو تبدیل کروایا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کی طرف سے وہ وکیل پیش ہوا جو نواز شریف کا وکیل ہے، سلمان اکرم راجہ آپ کو نوٹس جاری کریں گے، آج آپ کا لائسنس معطل کرتے ہیں، کیا آپکا پیمرا کی طرف سے پیش ہونا مفادات کا ٹکراوٴ نہیں ہے، نواز لیگ کی طرف سے بھی آپ پیش ہوئے، ٹی وی پر آپ تبصرے کرتے ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے پیمرا کی طرف سے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا۔ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کیس نمٹا دیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز یہ خبر نشر ہوئی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت 16 ارکان اسمبلی کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر 15 روز کی پابندی لگائی ہے اور پیمرا کو 15 دن میں درخواستوں کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا۔