امریکی سفارتکار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے حکومت کا ٹال مٹول
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس عامر فاروق نے کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ امریکی ہوں گے اپنے ملک میں، انہیں کسی کو مارنے کا اختیار حاصل نہیں لیکن پولیس نے کیس خود خراب کر دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے نشے میں دھت ہوکر نوجوان کو کچلنے والے امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے کیس کی سماعت کی۔ فاضل جج کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کمشنر آفس نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست بھجوا دی ہے۔ ای سی ایل میں نام ڈالے جانے کے حوالے سے کمیٹی بنی ہوئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کمیٹی کا مطلب کام نہ کرنے والی بات ہے، کمیٹی کمیٹی نہ کھیلیں وہ تو تاحیات نہیں بیٹھے گی، کیا ایگزیکٹو کا کام بھی اب ہم نے کرنا ہے۔ وزارت داخلہ ہاں یا ناں میں درخواست کا فیصلہ کرے، منگل تک ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے حوالے سے رپورٹ پیش کریں۔ دوران سماعت پولیس رپورٹ پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہٹ اینڈ رن کیس میں الکوحل کا ٹیسٹ سب سے پہلے ہوتا ہے، پولیس نےالکوحل ٹیسٹ نہ کرا کے خود ثبوت خراب کیا ہے، پولیس اس قسم کے واقعے میں گاڑی تک میں شراب کی موجودگی کو چیک کرتی ہے لیکن اس واقعے میں ملزم کا نہ بیان لیا نہ بلڈ ٹیسٹ کرایا، پولیس خود ایسے کیسز خراب کرتی ہے، گورا رنگ دیکھ کر ویسے ہی آپ کا رنگ پھیکا پڑجاتا ہے اور اوپر سے وہ امریکن ہو تو آپ کے ہاتھ پاؤں تو ویسے ہی پھول گئے ہوں گے۔ عدالتی استفسار پر ایس ایچ او نے کہا کہ دفتر خارجہ سے فون آیا تھا جس میں امریکی اہلکار کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے اس لئے اسے جانے دیا جائے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ امریکی سفارتکار ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستانیوں کو مارے، قانون اگر اسے تحفظ دیتا ہے تو دوسرے شہریوں کو بھی تحفظ حاصل ہے، پولیس رپورٹ میں کرنل جوزف کا بیان اردو میں پڑھے جانے پر فاضل جج نے ایس ایچ او کو کہا کہ تھوڑی دیر پاکستانی بن کے سوچیں، ہر کیس کو ادھر ادھر نہ کیا کریں، اردو میں بیان کیوں لکھا کل وہ مکر جائے گا، میں تو اردو جانتا ہی نہیں۔ رواں ماہ اسلام آباد میں تھانہ کوہسار کے علاقے میں امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کی گاڑی کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار نوجوان عتیق جاں بحق ہوگیا تھا، گاڑی امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف ایمانوئیل خود چلا رہا تھا۔ پولیس نے کرنل جوزف کو دفتر خارجہ کے ایک فون پر ہی چھوڑ دیا تھا۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے یہ بات سامنے آئی کہ امریکی سفارتکار نے سگنل کی سرخ بتی کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک بے گناہ نوجوان سے زندگی چھین لی۔ پولیس نے عتیق کے والد کی مدعیت میں 320، 337، 279 اور 427 کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ تاہم اس کی گرفتاری اب تک عمل میں نہیں لائی گئی اور ملزم اب تک امریکی سفارت خانے میں ہی موجود ہے۔