ایک سب انسپکٹر ایسا ہے جو آئی جی کا تبادلہ کراتا ہے، ہائیکورٹ کے ایسے ریمارکس کہ پورا سسٹم شرمندگی محسوس کرے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے تھانے نیلام ہوتے ہیں اور ایک سب انسپکٹر تو ایسا ہے جو آئی جی کا تبادلہ کراتا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پونے دو سال سے لاپتہ دو بچیوں سمعیہ اور ادیبہ کی بازیابی کی درخواست کی سماعت کی۔ اسلام آباد اور پنجاب پولیس کے ایس ایس پیز نے تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ ایس ایس پی اسلام آباد نے کہا کہ بچیوں کی تلاش میں پیش رفت ہوئی ہے، تین افراد کو شامل تفتیش کیا ہے، مخبر نے بچیوں کے ریڈ لائٹ ایریا میں نظر آنے کی اطلاع دی ہے، جلد بازیاب کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ گمشدہ بچیاں میری بیٹیاں ہیں، کوشش نہیں رزلٹ چاہیے، اگلی سماعت تک بچیوں کو ہر صورت پیش کریں، اگلی پیشی پر بچیاں پیش نہ ہوئیں تو آئی جی سمیت سارے پولیس افسران سیدھے اڈیالہ جیل بھجواوٴں گا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ایک سابق آئی جی پولیس طاہر عالم نے بچیوں کی بازیابی بارے عدالتی احکامات پر تنقید کی، کیا طاہرعالم اسلام آباد پولیس کے ترجمان ہیں، معلوم ہے کہ موصوف رات گئے کس تکہ شاپ میں کس صحافی کے ساتھ مدہوش ہوتے ہیں، طاہر عالم کو توہین عدالت کا نوٹس دیں گے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد میں آج بھی تھانوں کی نیلامی ہوتی ہے، ایک سب انسپکٹر ایسا بھی ہے جو آئی جی کے تبادلے کراتا ہے، آئی جی اس سب انسپکٹر کو تبدیل نہیں کر سکتا، کیس کی مزید سماعت 2 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔