کسی سیاستدان کو کچھ ہوا تو کیا چیف جسٹس جوابدہ ہونگے، خورشید شاہ نے میڈیا کے سامنے ایسا سوال پوچھ لیا کہ چیف جسٹس ۔۔۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو ٹکراؤ کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ عدلیہ حکومت ٹکراؤ کے نتائج سے خبردار کر دیا، حکومت اور عدلیہ کا ٹکراؤ خطرناک موڑ کی جانب بڑھ رہا ہے، نواز شریف کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئے، چیف جسٹس سے بھی معافی چاہتا ہوں آپ کو بھی ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، ٹکراؤ چاہے کسی پارٹی کی طرف سے ہو یا عدلیہ کی طرف سے، سسٹم میں پرابلم آ سکتا ہے، ہر وقت ہر جگہ یہی میسج دیتا ہوں اداروں کا ٹکراؤ خطرناک ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ جب عدالت روسٹرم پر کھڑے ہو کر بولنا شروع کرے گی تو دوسروں کو یہ کہنے کا موقع ملے گا کہ عدالت نے پہلے سے ہی ذہن بنایا ہوا تھا، ایسا نہ ہو اداروں کے ٹکراؤ سے سسٹم ریزہ ہو جائے، میں نے پہلے ہی کہا تھا نواز شریف واپس آئے گا، جو جنگ نواز شریف نے شروع کی ہے اس میں وہ لندن بیٹھ گیا تو صفر ہو جائے گا۔ تمام سیاستدانوں کی سکیورٹی واپس لینے کے معاملے پر خورشید شاہ نے کہا کہ عدالت کو ایسے معاملے میں مداخلت نہیں کرنا چاہیئے، اگر کسی سیاستدان کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو الزام عدالت پر آ جائے گا، بے نظیر کا واقعہ اسی لیے ہوا کہ پرویز مشرف نے سکیورٹی ہٹا دی تھی، اسفند یار ولی، فضل الرحمان پر حملے ہوئے، ہمیں بھی تازہ ترین تھریٹس ہیں، اگر کچھ ہو جاتا ہے تو کیا چیف جسٹس میاں ثاقب نثار جواب دہ ہوں گے۔ خورشید شاہ نے مزید کہا کہ سندھ میں بجٹ پیش ہو گا، خیبر پختونخوا اگر نہیں کرتا تو وہ جولائی کے اخراجات نہیں کر سکیں گے۔