مالی سال 19-2018 کیلیے 5 ہزار 932 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش
اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی کے دوران مالی سال برائے 19-2018 کے لئے 5 ہزار 932 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے بغیر حکومت ایک قدم بھی نہیں چل سکتی۔ گزشتہ حکومت کے پانچ سالہ دور میں ترقیاتی اخراجات میں 230 فیصد اضافہ کیا گیا۔ حکومت نے مالیاتی خسارہ 5.5 فی صد تک محدود رکھا ہے جبکہ ترقی کی شرح نمومیں مسلسل اضافہ ہوا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی کاموں کے لیے 20 کھرب 43 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ میں وفاق کے لیے 10 کھرب 30 ارب روپے جبکہ صوبوں کے لیے 10 کھرب 13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے لئے حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے 342 ارب روپے سے زائد رکھے ہیں۔ 75 سال کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم پنشن 15 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ نئے مالی سال میں لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز کی تیاری اور اسمبلنگ کے 21 پرزہ جات کی درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کی تجویز دی گئی ہے۔
ایف بی آر نے آیندہ مالی سال کے لیے ٹیکسوں کی مد میں 4 ہزار 435 ارب روپے وصولی کا ہدف رکھا ہے۔ یوریا کھاد پر سیلز ٹیکس کی شرح 5 فیصد اور ڈی اے پی پر 100 روپے فی بوری ہے تاہم نئے بجٹ میں ہر قسم کی کھادوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 3 فیصد تک کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔آئندہ مالی سال کے لئے پیش کردہ بجٹ میں ایل این جی پر لاگو 3 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ قرآن پاک کی طباعت میں استعمال ہونے والے کاغذ پر سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ کی تجویزدی گئی ہے۔
بجٹ میں فاٹا کے لیے 24.5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے 100ارب روپے کا خصوصی پروگرام بھی شامل کیا گیا ہے۔ 2018-19 کے لئے ملک کے دفاعی بجٹ میں 180 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس مد میں 1100.3 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔ تمباکو نوشی کے رجحان کو کم کرنے کے لیے حکومت نے سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز دے دی ہے، ٹیئر ون سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 3ہزار964 روپے، ٹیئر ٹو سگریٹ پر ایک ہزار770 روپے جبکہ ٹیئر تھری سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 848 روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے بجٹ میں نوجوانوں کے لئے وزیراعظم کی مختلف اسکیموں کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی درآمد پر عائد کسٹم ڈیوٹی کی شرح کو 50 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد کردیا گیا ہے، بجٹ میں بجلی کی گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشن پر عائد 16 فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ الیکٹرک گاڑیوں کی اسمبلی کے لیے سی کے ڈی کٹ 10 فیصد کی رعایتی شرح پر درآمد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
کراچی میں سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کے لیے پلانٹ تعمیر کیا جائے گا، جس سے 50 ملین گیلن پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی، وفاقی حکومت نے بجٹ میں گرین لائن منصوبےکے لیے بسیں خرید کر دینے کی بھی پیش کش کردی ہے۔ حکومت نے آئندہ بجٹ میں زراعت، ڈیری اور پولٹری کے شعبوں میں ریلیف تجویز دی ہے جس کے تحت پولٹری سیکٹر کے لیے مختلف وٹامنز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی 10 سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بجٹ میں فلم کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کرنے والے افراد اور کمپنیوں کے لئے 5 سال تک انکم ٹیکس پر50 فیصد چھوٹ کی تجویز دی گئی ہے۔