حکومت آسان اہداف کو نشانہ بنانا چھوڑ دے
غیر ملکی کرنسی بیرون ملک سمگل کرنے کے مقدمے میں نامزد ملزمہ ماڈل آیان علی کا نام ایگزٹ کنرول لسٹ سے نکالنے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت آسان اہداف کو نشانہ بنانا چھوڑ دے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ حکومت بتائے کہ اس نے اب تک سنگین جرائم میں ملوث کتنے افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے ہیں۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے ماڈل آیان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور سیکریٹر ی داخلہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل سرادر لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ نے سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود تیسری مرتبہ آیان علی کا نام ای سی ایل میں شامل کیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ عدالت عالیہ کے حکم کے باوجود حکومت بعض قانونی جواز بنا کر اُن کی موکلہ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزارت داخلہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتی ہے جس پر بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو اپنے احکامات پر عمل درآمد کروانا آتا ہے اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں ذمہ داروں کے خلاف بلا تاخیر کارروائی بھی کی جاسکتی ہے۔
ایڈشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کہا کہ ملزمہ آیان علی کا ای سی ایل میں دوبارہ نام مقتول کسٹم افسر کی بیوہ کی درخواست پر پنجاب حکومت کی سفارش پر ڈالا گیا ہے
اُنھوں نے کہا کہ مقتول کی بیوہ کا موقف ہے کہ چونکہ اُن کے شوہر کا نام ملزمہ آیان علی کے خلاف غیر ملکی کرنسی بیرون ملک سمگل کرنے کے مقدمے میں سرکاری گواہوں میں شامل تھا اس لیے آیان علی کے ان کے شوہر کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا قتل کے مقدمات میں جتنے بھی نامزد ملزمان ہیں ان کے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے ہیں؟
اس پر درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب اور چند وفاقی وزراء کے نام ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی فائرنگ سے افراد کے قتل کے مقدمے میں شامل ہیں لیکن اُن کے نام تو ای سی ایل میں شامل نہیں کیے گئے۔
بینچ میں موجود جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت آسان اہداف کو نشانہ بنانا چھوڑ دے اور سنگین جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھے۔
سپریم کورٹ نے ماڈل آیان علی کا نام دوبارہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے سے متعلق سیکریٹری داخلہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر اُنھیں نوٹس جاری کردیا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کو حکم دیا ہے کہ اُن کے پاس آیان علی کی جتنی بھی درخواستیں ہیں اُنھیں دو ہفتوں میں نمٹا دیا جائے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر وزارت داخلہ نے آیان علی کا نام ای سی ایل سے نکال دیا تھا جس کے بعد اُنھوں نے دو مرتبہ بیرون ملک جانے کی کوشش کی لیکن وزارت داخلہ نے دوبارہ ملزمہ کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا۔