نوازشریف عوامی عہدہ رکھنے کے دوران لندن فلیٹس کے مالک تھے، نیب کے تفتیشی افسرکے بیان پہ ہنگامہ
نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران بتایا ہے کہ نواز شریف عوامی عہدہ رکھتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک تھے۔ جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی، مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی غیر حاضری پر ان کے معاون نسیم ثقلین اپنی موکلہ کی جانب سے پیش ہوئے۔ ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے استغاثہ کے گواہ کےطور پر اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ موسیٰ غنی اور طارق شفیع کو 16 اگست 2017ء جب کہ نوازشریف، مریم نواز اور دیگر ملزمان کو 18 اگست 2017ء کو طلبی کے سمن جاری کیے تھے، نوٹس میں تحریر تھا کہ اگروہ پیش نہ ہوئے تو یہ تصور کیا جائے گا کہ ملزمان کے پاس دفاع کے لیے کچھ نہیں۔ عمران ڈوگر نے بتایا کہ لندن کے فلیٹس 1993ء سے نواز شریف اور دیگر نامزد ملزمان کے زیراستعمال ہیں۔ تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے نواز شریف پبلک آفس ہولڈ کرتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک تھے، یہ فلیٹس نواز شریف نے ہی نیلسن اور نیسکول لمیٹڈ نامی آف شور کمپنیوں کے ذریعے بے نامی دار کے نام پر خریدے۔ مریم، حسن اور حسین نواز بے نامی دار ہوتے ہوئے جرم کے ارتکاب میں نواز شریف کے مدد گار رہے۔ مریم نواز نے جو ٹرسٹ ڈیڈز جے آئی ٹی میں جمع کرائیں وہ جعلی ثابت ہوئیں جب کہ دوران تفتیش نواز شریف بھی اس جائیداد کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ نیب آرڈیننس 1999ء کے تحت کرپشن اور بدعنوانی کی غرض سے اٹھائے گئے اقدام قابل گرفت جرم ہے۔ تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نے نواز شریف کی کرپشن میں معاونت کی، ملزمان کرپشن میں معاونت کرنے پر نیب قوانین کے تحت سزا کے حقدار ہیں۔