وفاقی بجٹ غیر آئینی، پی پی پی نے مسترد کردیا، خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وفاقی بجٹ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس بجٹ پیش کرنے کا مینڈیٹ ہی نہیں تھا کیونکہ حکومت کی مدت ختم ہونے میں ایک ماہ رہ گیا ہے اور موجودہ حکومت نے پورے سال کا بجٹ پیش کردیا ،ایک ماہ باقی رہنے والی حکومت ہم سے ایک سال کا بجٹ منظور کرانا چاہ رہی ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ کے دو حصے ہیں، ریوینیو تو ٹھیک ہے لیکن خرچے آپ ایک سال کے سائن کرارہے ہیں اور اوور بجٹ پر بھی ہم سے انگوٹھا لگوا رہے ہیں، یہ بجٹ غیر آئینی ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں، اگر مینڈیٹ کا احترام نہ کیا جائے تو حالات ایسے رخُ پر چلے جائیں گے جہاں سے واپس آنا مشکل ہوجائے گا۔اپوزیشن لیڈر نے دعویٰ کیا کہ سندھ صحت کی خدمات میں سب سے آگے ہے، سندھ 100 ارب روپے سے زائد صحت کی مد میں خرچ کرتا ہے جب کہ پنجاب میں 22 اور خیبر پختونخواہ 30 ڈالر فی کس خرچ کرتا ہے حالانکہ (ن) لیگ نے اپنے 2013 کے انتخابی منشور میں دعویٰ کیا کہ صحت کا بجٹ جی ڈی پی کے دو فیصد تک لائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 31 مئی کو اسمبلیاں تحلیل ہوں گی اور 90 روز کے بعد الیکشن نہیں ہو سکتے۔