عمر خراسانی کا نام دہشتگردوں کی فہرست میں شامل نہ کرنا، اقوام متحدہ کے دہرے معیار کا مظہر ہے، پاکستان
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرفیصل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے ہماری قربانیوں کو نظراندار کرتے ہوئے کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے سربراہ عمر خالد خراسانی کا نام دہشتگردوں کی فہرست میں شامل نہ کرے دہرے معیار کا مظاہرہ کیا۔اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، بھارتی افواج کا ترجیحی ہدف مقبوضہ کشمیر کے نوجوان ہیں، بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے باعث گزشتہ ہفتہ اندوہناک ثابت ہوا اور 20 کے قریب نہتے کشمیری شہید ہوئے، حریت قیادت کو غیرقانونی طور پر نظر بند رکھا گیا اور سوشل میڈیا کے استعمال پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے جس کی پاکستان شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے دنیا کو گمراہ نہیں کرسکتا اور نا ہی کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا سکتا ہے، پاکستان بھی کشمریوں کی ہرصورت حمایت جاری رکھے گا اور عالمی برادری کو کو بھی چاہئے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور اپنی خاموشی ختم کرے، کیوں کہ خطے میں دیرپا امن کے لئے کشمیر کی آزادی ضروری ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے دہشت گردوں نے پاکستانی عوام کو نشانہ بنایا، جماعت کے امیرعمر خالد خراسانی عرف عبدالولی کے ہاتھ پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں لیکن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کا نام تو دہشت گردوں کی فہرست میں ڈال دیا لیکن پاکستان کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے دہشت گرد تنظیم کے سربراہ کا نام فہرست میں نہ شامل کر کے دہرے معیار کا مظاہرہ کیا ہے، جس کا مطلب واضح ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا گیا جس سے مایوسی ہوئی، پاکستان عمر خالد خراسانی کا معاملہ دوبارہ اٹھائے گا۔