دباؤ مسترد، کرنل جوزف کا فیصلہ عدالت کریگی، پاکستان کا امریکہ کو کورا جواب
پاکستان نے امریکی دفاعی اتاشی ”کرنل جوزف“ کے معاملے پر ٹرمپ حکومت کا کوئی”دباؤ“ قبول نہ کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ پاکستان نے امریکی حکام کو واضح سفارتی پیغام میں آگاہ کر دیا ہے کہ کرنل جوزف کا معاملہ ”عدالت “ میں زیرسماعت ہے۔ کرنل جوزف کو ویانا کنونشن کے مطابق سفارتی استشنیٰ دینے کا فیصلہ عدالتی احکام کی روشنی میں قانون کے مطابق کیا جائے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ کرنل جوزف کا معاملہ حل کرانے کیلئے پاکستان کی حکومت سے رابطے میں ہے۔ وفاقی حکومت نے کرنل جوزف کے معاملے پر امریکی حکام کو واضح جواب دے دیاہے کہ پاکستان ”ویانا کنویشن“ کا احترام کرتا ہے تاہم آئین و قانون کی بالادستی پہلی ترجیح ہے۔ وفاقی حکومت کے اعلیٰ ترین ذرائع سے خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ کرنل جوزف کو پاکستان سے جانے کی اجازت دلانے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ وفاقی حکومت سے سفارتی سطح پر مسلسل رابطے کررہی ہے۔ امریکی حکام کی کوشش ہے کہ کرنل جوزف کا معاملہ کسی بھی طرح حل ہو جائے تاہم پاکستانی حکام نے امریکا کی جانب سے کرنل جوزف کو استثنیٰ دینے یا سفر کی اجازت دینے سے فی الحال واضح طور پر انکار کر دیا ہے۔ سفارتی رابطوں میں پاکستانی حکام نے ٹرمپ انتظامیہ کو آگاہ کیا ہے کہ کرنل جوزف کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے اور اس کو پاکستان کی جانب سے سفر کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔کرنل جوزف کا معاملہ عدالت میں ہے اور حکومت عدالتی احکام پر عمل درآمدکی پابند ہے۔ کرنل جوزف کے معاملے کو پاکستان کی حکومت آئین و قانون کے مطابق حل کرے گی۔حکومتی ذرائع کا کہناہے کہ ٹرمپ انتطامیہ کی جانب سے امریکا میں تعینات پاکستانی سفارتی عملے کی نقل و حرکت پر پابندیاں لگانا دراصل کرنل جوزف کے معاملے پر دباو ڈالنے کا حربہ ہے تاہم پاکستان امریکا کے کسی دباؤ، مطالبہ اور ڈومور کو قبول نہیں کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرنل جوزف کے معاملے پر پاکستان اور امریکا کے درمیان سفارتی سطح پر ”تناؤ“ پیدا ہوا ہے۔ پاکستان کی امریکا کیلئے واضح پالیسی جاری رہے گی ”نو ڈومور“ صرف ”برابری کی سطح پر تعلقات“۔ اگر امریکا برابری کے تعلقات کی پالیسی کے مطابق پاکستان سے رابطہ کرے گا تو پاکستان جواب میں اس پالیسی کے مطابق ٹرمپ انتطامیہ سے مذاکرات کرے گا۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ممکنہ طور پر کرنل جوزف کے معاملے میں امریکی حکومت کا کوئی وفد کسی وقت پاکستان کا دورہ کرتا ہے اور اس معاملے کو دوبارہ اٹھایا جاتا ہے تو وفاقی حکومت کا دوبارہ ٹرمپ انتظامیہ کو واضح جواب یہی ہوگا کہ کرنل جوزف کو پاکستان سے جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ عدالتی احکام کی روشنی میں ملکی قانون کے مطابق کیا جائے گا۔ امریکی حکام کوششوں میں مصروف ہیں کہ کرنل جوزف کا معاملہ حل ہو جائے تاہم پاکستان کی واضح پالیسی کے سبب ٹرمپ انتظامیہ فی الحال اس معاملے کو حل کرانے میں ناکام نظر آتی ہے۔