قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ مسترد، پتہ کرنا ہوگا ملک میں دہشتگردی کی بنیاد کس نے رکھی، نواز شریف
سابق وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اعلامیہ غلط فہمی پر مبنی ہے۔ احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف نے کہا کہ یہ اعلامیہ بڑا خوفناک اور بڑا تکلیف دہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی چھان بین کے لیے قومی کمیشن بننا چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں بھارتی میڈیا کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ایک پاکستانی انگریزی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو کو اچھالا گیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کیا یہ اجازت دینی چاہیے کہ غیر ریاستی عناصر ممبئی جا کر 150 افراد کو ہلاک کردیں، بتایا جائے ہم ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل مکمل کیوں نہیں کرسکے؟۔ سابق وزیراعظم کے اس متنازع بیان پر ملک کے سینئر دفاعی، سیاسی تجزیہ کاروں اور سیاست دانوں کا شدید ردعمل سامنے آیا، جس میں بیان کو ملک دشمنی قرار دے دیا گیا۔ دوسری جانب پاک فوج کی تجویز پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ متنازع بیان کو مکمل طور پر غلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے تمام الزامات کو متفقہ طور پر مسترد کردیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم نے آج اکتوبر 2016ء میں سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی ایک اور خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت بھی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں باتیں ہوئیں تھیں کہ گھر کو ٹھیک کریں، لیکن اُس کو ڈان لیکس بنا دیا گیا جبکہ وہ تو حقیقت تھی۔ احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم نے پاکستان کی سفارتی تنہائی پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ دنیا میں ہم تنہا ہو گئے ہیں، کوئی ملک ہے جو آج ہمارے ساتھ ہے، نام بتائیں؟۔ اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ 5 سال تک آپ کی حکومت رہی، آپ نے ایک بھی ملک دوست نہیں بنایا؟۔ جس پر نواز شریف نے کہا کہ بات ذات کی نہیں پورے ملک کی ہے کہ ملک کس سمت میں چلا گیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اتنا پیارا ملک ہے، لیکن یہ کیا بن گیا ہے۔