ملک میں مارشل لاء کی تیاریاں
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ ) پاکستان میں جولائی تک براہ راست مارشل لالگ جائیگا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف پہلے مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ھونگے اور مدت پوری کرنے کے بعد فوجی اقتدار اپنے بعد آنے والے جنرل زبیر محمود حیات کے حوالے کرکے چلے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مارشل لاء کانفاذ ضروری ہے کیونکہ حکومت عملا” مفلوج ہے ملک کو معاشی،اقتصادی اور خارجہ امور پر چیلنجز درپیش ہیں جن پر قابو پانا حکومت کے لئے ممکن نظرنہیں آرہا.احتساب سے لیکر کرپشن تک فوج ملک بھر میں آپریشن میں مصروُف ہے اگر انہیں نامکمل چھوڑا گیا توعوام اسے معاف نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ فوج اور رینجرز نے سندھ میں دہشت گردی کے خلاف بھرپور احتساب شروع کر رکھا ہےاور پنجاب میں بھی دہشت گردی کے خلاف فوج نے چند ماہ قبل لاہور کے گلشن اقبال پارک میں بدترین دہشت کے بعد آپریشن کا آغاز کیا تھا جبکہ آپریشن ضرب عضب بھی فوج ہی کررہی ہے اگر ان سب کو ادھورا چھوڑا گیا تو فوج کی ساکھ بری طرح متاثر ہوگی اور قوم اسے کسی طور بھی معاف نہیں کرے گی۔
نجی ویب ٹی وی نے اپنے چینل اور ویب سائٹ پر شائع خبر میں کہا ہے کہ پاکستان میں مارشل کے ممکنہ نفاذ کے سلسلے میں شرائط و ضوابط اور طریقہ کار طے کرنے کے لئے سابق صدارتی امیدوار ریپبلکن سینیٹر جان میکین اور ساؤتھ کیرولائنہ سے ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراھم کا دورہ پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف جرنل راحیل شریف سےملاقات اسی سلسلہ کی کڑی ہیں۔
تجزیہ کاروں اور مبصرین کا کہنا کہ اگرچہ ملک میں جمہوری حکومت ہے مگر خارجہ امور،دہشت گردی اور احتساب جیسے اہم معاملات مکمل طور پر فوج کے کنڑول میں ہیں۔ حال ہی میں طالبان کمانڈر ملا منصور اختر کی ڈرون حملہ پر ہلاکت کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے پاکستان میں امریکی سفیر کو آرمی چیف نے طلب کیاجس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ۔
ویب ٹی وی نے اخبار ڈیلی مرر کی رپورٹ کے مطابق دعویٰ کیا ہے کہ سینیٹر جان میکین اور سینیٹرلنڈسے گراہم پاکستان کی فوجی قیادت حال ہی میں تشکیل پانے والے 40 اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد میں پاکستان کے سرگرم کردار، پاک افغان تعلقات ،حقانی نیٹ ورک کیخلاف کاروائی اور دیگر امورپر بات چیت کی گئی۔ پاکستان میں مارشل لاء کی بین الاقوامی سطح پر قبولیت کے لئے پاکستان کے اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد میں کردار کا بڑا انحصار ہے چند ماہ قبل پاکستان نے اس اتحاد میں شمولیت پر رضامندی تو بھر لی تھی مگر اپنی فوج خطے سے باہر بھیجنے سے صاف انکار کردیا تھا مگر اب لگتا ہے کہ بین الاقوامی برادری سے سودے بازی ہورہی ہے اور پاکستان خطے سے باہر فوج بھیجنے پر آمادہ ہوجائے گا۔
سینیٹر میکین اور سینیٹر گراہم اسی سلسلے میں پاکستان آئے۔پاکستان مارشل لاء کی حمایت کے بدلے خطے سے باہر فوج نہ بھیجنےکے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار ہوگیا ہے.یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جنرل راحیل شریف اپنی مدت کے بعد 40 اسلامی ملکوں کی اتحادی
فوج کے کمانڈر کا عہدہ سنبھال لیں گے.اور پاکستان میں انکے بعد بھی مارشل لاء برقرار رہے گا۔
مارشل لاء کی مدت کتنی ہوگی اس بارے کچھ بھی اشارہ نہیں دیا گیا تاہم فوج کی طرف سے یہ موقف پیش کیا جاسکتا ہے دہشت گردی، خارجہ ایشوز اور کرپشن سے قوم کو نجات دلا کر ہی فوج چین سے بیٹھے گی لہذا مدت کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔