فاٹا انضمام کے نتائج خطرناک ہونگے، محمود خان اچکزئی
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جس پارلیمنٹ کی مدت ختم تھی اور اسے بجٹ پیش کرنے میں مشکل پیش آ رہی تھی، اس کے ذریعے سو سال سے پرانے فاٹا کو آزاد قبائل سے پوچھے بغیر خیبر پختونخوا میں ضم کرنا، غیر آئینی عمل ہے۔ میرا عقیدہ ہے کہ اس کے نتائج خطرناک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کے استحکام کے لئے آواز بلند کی ہے۔ فاٹا اور خیبر پختونخوا انضمام غیر جمہوری عمل تھا۔مشرف ایک فرد تھا اور اس کو صدر بنانے کے لئے ریفرنڈم کرایا گیا، لیکن لاکھوں قبائل کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے ریفرنڈم سے محروم رکھا گیا۔ پشتونخوامیپ اور جمعیت علماء اسلام نے بھرپور دلائل دینے کی کوشش کی کہ یہ غیر آئینی عمل رک سکے، ہم نے تاریخ کو جواب دینا ہے۔ میرا عقیدہ ہے کہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
پارلیمنٹ نے جس طرح فاٹا انضمام پر جلد بازی کی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پھر مستقبل میں متنازعہ رہے گا۔ ہماری جو کوشش تھی، ہم نے کر لی، مگر بد قسمتی سے یہاں حقیقت کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور جس طرح فاٹا کے عوام کے ساتھ کیا گیا، تا ریخ اس کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔ فاٹا انضمام کے بعد فاٹا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس کو اب کون جواب دے گا۔؟ جن سیاسی جماعتوں نے فاٹا خیبر پختونخوا کو ضم کرنے کی حمایت کی ہے، وہ پارلیمنٹ کو یہ اجازت نہیں دیتے تھے کہ بجٹ پیش کیا جائے۔ مگر فاٹا انضمام پر کس طرح پارلیمنٹ کو اجازت دی گئی۔؟ پانچ منٹ میں تمام سیاسی جماعتوں نے بل کی منظوری دیدی۔ فاٹا کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا گیا، جس طرح فاٹا میں حالات پیدا کئے گئے تھے، کسی سے کچھ نہیں پوچھا اور اس کے نتائج بھی خطرناک ہوں گے۔ فاٹا کے بارہ سو سے زائد قبائلی عمائدین کو ٹارگٹ کیا گیا۔