اگر میں کرپٹ ہوتا تو ایٹمی دھماکے کرنے کی بجائے امریکہ سے پیسے لے لیتا
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے لیے انہیں اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی پیشکش ہوئی اور اگر وہ محبِ وطن نہ ہوتے اور کرپٹ ہوتے تو یہ پیشکش قبول کر لیتے۔ لاہور کے الحمرا ہال میں یومِ تکبیر کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ انہیں امریکی صدر بل کلنٹن کی جانب سے اس وقت 5 ارب ڈالر کی پیشکش ہوئی جو انہوں نے ٹھکرادی اور جوہری دھماکے کر کے پاکستان کو ایٹمی قوت بنادیا۔ اپنی بات کی وضاحت پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ محبِ وطن نہ ہوتے اور کرپٹ ہوتے تو 5 ارب روپے کی پیشکش قبول کر لیتے۔ نواز شریف نے کہا کہ ایٹمی پروگرام کا آغاز ایک منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کیا اور ایٹمی دھماکے دوسرے منتخب وزیراعظم نواز شریف نے کیے، کسی آمر یا پھر مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے نہیں کیے۔ انہوں نے بتایا کہ ایٹمی دھماکوں سے قبل ان کے پاس متعدد عالمی طاقتوں کے سربراہان کے ٹیلی فون آئے اور انہیں ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے لیے متعدد پیشکش کیں، لیکن انہوں نے یہ پیشکش ٹھکرادیں اور پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں کوئی سمجھوتا نہیں کیا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت پاکستان ایسی قوت بن چکا ہے جسے کوئی بھی میلی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش نہیں کر سکتا۔ قبل ازیں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ سابق وزیرِاعظم کی حب الوطنی کی گواہی چاغی کے پہاڑ دے رہے ہیں، آئندہ نسلوں کو بھی بتایا جائے گا کہ پاکستان کا دفاع نواز شریف نے مضبوط بنایا۔ مریم نواز نے کہا کہ 25 جولائی کا فیصلہ نواز شریف کے حق میں ہوگا، اور اس دن ہر اس شخص کا ساتھ دینا ہے جس نے نواز شریف کا ساتھ دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف ملک مخالف قوتوں کے خلاف کھڑے ہوئے، اور اس کا 30 سال سے احتساب ہورہا ہے اور وہ 80 کے قریب پیشیاں بھگت چکے ہیں۔