اصغر خان کیس کیلئے حکومت ایک ذیلی کمیٹی بنا کر کیوں بھاگ گئی، جسٹس ثاقب نثار
سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ حکومت ایک ذیلی کمیٹی بنا کر بھاگ گئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی خصوصی بینچ نے لاہور رجسٹری میں اصغر خان فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ آج سماعت کے دوران اٹارنی جنرل عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کی جگہ ڈپٹی اٹارنی جنرل کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں کیا فیصلہ ہوا؟۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کابینہ نے مثبت فیصلہ کرلیا ہے اور اٹارنی جنرل پیش ہوکر عدالت کو آگاہ کریں گے۔ اشتر اوصاف کے پیش نہ ہونے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنا اہم کیس لگا ہوا ہے، لیکن اٹارنی جنرل کو پروا نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی کابینہ نے اصغر خان کیس عملدرآمد کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا، کئی سالوں سے یہ کیس پڑا ہے، کیا کابینہ کا یہ کام ہوتا ہے؟۔ ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ایک سب (ذیلی) کمیٹی بنا کر حکومت بھاگ گئی۔ سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف کو کل (2 جون کو) طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے گزشتہ روز اصغر خان کیس پر کابینہ کا اجلاس نہ بلانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو کل شام تک کی مہلت دی تھی۔ تاہم وفاقی کابینہ نے اپنے آخری اجلاس میں اصغر خان کیس پر عملدرآمد سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات کے بارے میں کوئی بھی حتمی حکم یا ہدایت دینے سے گریز کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدلیہ، پراسیکیوشن اور انویسٹی گیشن کے ادارے اپنی کارروائی میں آزاد ہیں اور متعلقہ ادارے قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ کابینہ اجلاس کی صدارت کرنے والے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ کابینہ سے متعلق نہیں اور نہ ہی وہ اس کو آئندہ حکومت پر چھوڑنے کی بات کرسکتے ہیں۔