دہشتگردوں کی معاونت کے الزام میں پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ آئندہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک اور تلوار لٹک گئی
عالمی سطح پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے قائم ادارے فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس جاری ہے جس میں پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رکھنے یا بلیک لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ جمعہ کو متوقع ہے۔پیرس میں فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس جاری ہے جس میں دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت روکنے سمیت پاکستان کے 26 نکاتی پلان پر غور جاری ہے، پلان منظور ہونے کی صورت میں پاکستان گرے لسٹ پر ہی رہے گا اور اگر مسترد ہوا تو بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔ پاکستان کو گرے لسٹ میں فروری میں ڈالا گیا تھا جس کے حوالے سے پاکستانی حکام نے 15 ماہ میں پلان ترتیب دیا ہے۔عالمی سطح پر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے قائم ایف اے ٹی ایف نے اجلاس میں اب پاکستانی پلان پر غور کرنا شروع کر دیا ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ ایکشن پلان کے تمام 26 نکات کو تفصیلات کے ساتھ سامنے لایا گیا ہے۔ ایشیا پیسیفک گروپ اور بین الاقوامی تعاون جائزہ گروپ کو جمع کرائے گئے پلان میں بھی زور دیا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کرے اور ان کی مالی معاونت کے راستے روکے۔اس حوالے سے پاکستان کو پہلا ہدف اگلے سال جنوری تک مکمل کرنا ہوگا جب کہ ستمبر 2019 تک تمام 26 نکات پر عمل کرنا ہے۔ پاکستانی پلان کی توثیق ہونے کی صورت میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا باضابطہ اعلان ہوگا۔ اگر پاکستان کا پلان مسترد ہوگیا تو بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔