” کسی کو کیلے سے الرجی ہے تو کسی کو۔۔۔“ چیف جسٹس نے ایسی بات کہہ دی کہ آپ کی بھی حیرت کی انتہاءنہ رہے گی
اسلام آباد:تحصیلوں کی سطح پرالرجی سینٹرز کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے الرجی سینٹرزکے قیام سے متعلق درخواست خارج کرتے ہوئے ریماکس دیئے کہ الرجی سینٹرزکی تحصیل سطح پرضرورت نہیں،کسی کومالٹے سے الرجی ہے توکسی کو کیلے سے اور کئی لوگوں کو توبندوں سے بھی الرجی ہوتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تحصیلوں کی سطح پرالرجی سینٹرز کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستا ن میاں محمد ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں کی ۔اس موقع پر درخواست گزار نے موقف اپنا یا کہ صرف اسلام آبادمیں الرجی سینٹرقائم ہے۔جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الرجی سینٹرزکی تحصیل سطح پرضرورت نہیں جبکہ جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ الرجی سینٹرکاکافی لمباچوڑامنصوبہ ہوتاہے۔چیف جسٹس آف پاکستا ن میاں محمد ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کے بڑے اسپتالوں میں الرجی سینٹرزموجودہیں اور الرجی ایک نہیں سیکڑوں اقسام کی ہوتی ہیں،کسی کومالٹے سے الرجی ہے توکسی کو کیلے سے اور کئی لوگوں کو توبندوں سے بھی الرجی ہوتی ہے۔چیف جسٹس کی اس بات پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ٹھیک کہہ رہاہوں،بندوں سے بھی الرجی ہوتی ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے الرجی سینٹرزکے قیام سے متعلق درخواست خارج کردی۔