کیا ملک اس قابل ہے ایک گھر میں 7 بچے ہوں؟ سپریم کورٹ
اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملک میں آبادی کے بے ہنگم اضافہ پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ کیا ملک اس قابل ہے کہ ایک گھر میں7 بچے پیدا ہوں، کیا ملک میں اس قدر آبادی کیلیے وسائل موجود ہیں؟عوام میں آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے،بڑھتی ہوئی آبادی ملک کیلیے ایٹم بم ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے وفاق اورصوبوںکوآبادی کنٹرول کرنے کیلیے موثر پالیسی سازی کی تجاویز طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آبادی کو قابوکرنے کا خاکہ بنا کر فراہم کیا جائے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا آبادی بڑھنے کا بم پھٹ چکا ہے، ہم اس چکر میں پھنس گئے ہیں کہ کم بچے پیدا کرنا شاید دین کیخلاف ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی کاکہنا تھا کہ آبادی میں اضافے کی شرح 2.4فیصد ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے قرآن میں آیات موجود ہیں، غربت کے باعث لوگ بچے فروخت کر رہے ہیں،حکومت کو سامنے آکرذمہ داری لینا ہوگی۔
سندھ کی نگراں وزیر بہبود آبادی و صحت عدالت میں پیش ہوئیں اورکہا اولاد میں وقفہ ڈالنے والی خواتین کو سہولیات دینی چاہیے، موبائل فون یا سولر پینل بطور تخفہ دیا جا سکتا ہے اور مردوں کیلیے بھی موبائل فون بطور تحفہ دیا جا سکتا۔
چیف جسٹس نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد سے کہاآپ ملک کے نائب وزیر اعظم تھے توآپ نے اپنے دور میں آبادی کا مسئلہ کیوں نہیں دیکھا۔ان کا کہنا تھا وزیر اعظم نے تمام وزرائے اعلیٰ کو ہدایات جاری کی تھیں تاہم نیشنل پاپولیشن پالیسی نہیں بنائی گئی۔
عدالت نے قراردیا کہ اٹارنی جنرل اور فواد حسن فواد، وزیر صحت و بہبود آبادی سندھ بھی پالیسی کیلئے تین ہفتوں کے اندر تجاویز دیں۔ سپریم کورٹ نے بھارتی شہری سید حسن علی کی پاکستانی شہریت سے متعلق مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے معاملہ وزارت داخلہ کو بھیج دیا ہے اور انکی شہریت کا تعین کرتے ہوئے فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
عدالت نے شہریت کے حصول کیلیے 50لاکھ روپے جمع کرانے کا وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن بھی معطل کر دیا۔ سید علی حسن نے 2005 میں پاکستانی خاتون سے شادی کی تھی۔